Maktaba Wahhabi

418 - 668
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق تسلیم نہیں کریں گے تو انھوں نے تورات کو یقینا کاذب ثابت کر دیا۔ یہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کا بیان جو یہود و نصاریٰ پر حجت قائم کر رہا ہے۔ اگر نبی قتل بھی ہوجائیں تو اس سے ان کی نبوت کی نفی نہیں ثابت ہوتی۔ قرآن کا بیان ہے ﴿وَیَقْتُلُوْنَ النَّبِیِّیْنَ بِغَیْرِ الْحَقْ﴾ [البقرۃ: ۶۱] کہ یہودی پیغمبروں کو بغیر حق کے قتل کر ڈالتے تھے۔ عیسائیوں نے بھی مسیح کا سولی پر چڑھنا تسلیم کر کے ان کو جھوٹا ثابت کر دیا، لیکن اسلام ان کی تصدیق کرتا ہے: ﴿وَ مَا قَتَلُوْہُ یَقِیْنًا* بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ ’’عیسیٰ علیہ السلام کو قتل نہیں کیا اور صلیب پر بھی نہیں چڑھایا۔ ان کو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف آسمان پر اٹھایا۔‘‘ [النسائ: ۱۵۷۔۱۵۸] احادیثِ صحیحہ میں ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ آسمان سے نازل ہو کر دجال کو قتل کریں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی کے پیچھے پہلی نماز بھی ادا کریں گے۔[1] (مشکاۃ وغیرہ) امتی کی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل کرتے ہوئے ثابت کریں گے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے افضل و اکرم ہیں ۔ ہم اہلِ اسلام مسیح علیہ السلام کی زندگی کو یہود کے مقابلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح تورات کے معیار کے مطابق ثابت کر سکتے ہیں ۔ ہمارے مسیحی دوستوں کو یہ ہر گز طاقت نہیں ہے کہ وہ یہود کی تسلی کر سکیں ۔ کیونکہ ان کی اناجیل میں صاف لکھا ہے کہ مسیح کو صلیب پر چڑھایا گیا۔ اسی طرح سردار کاہن بھی فقیہوں کے ساتھ اسے ٹھٹھے سے کہتے تھے: یسوع کا صلیب پر سولی دیا جانا اور لعن طعن اٹھانا۔ (مرقس باب ۱۵ آیت ۲۰ سے لے کر ۲۲ تک) یسوع بڑی آواز سے چلایا اور دم دے دیا۔ (مرقس باب ۱۵ آیت ۳۷ تا ۳۸) اور اس کے سر پر کانٹوں کا تاج بھی دکھایا گیا۔ (یوحنا باب ۱۹ درس ۵ تا ۶) عیسائیوں کا خدا اپنے بندوں کے ہاتھ سے لعن طعن برداشت کرتا ہوا نہایت ذلت اور توہین سے مرا اور قبر میں دفن کیا گیا اور مرقس کی روایت میں مسیح علیہ السلام کی پیش گوئی ہے کہ تین دن کے بعد جی اٹھے گا۔ (مرقس باب ۱۰ درس ۳۴) تیسرے دن کے بعد مسیح تین دن قبر میں مدفون ہو کر آسمان پر چلا گیا۔ ٭٭٭
Flag Counter