Maktaba Wahhabi

72 - 668
بصورت مناظرہ: اسلام کے عالمگیر ہونے کی تحقیق ہمارا دعویٰ ہے کہ دنیا کے مذہب میں سے صرف اسلام ہی ’’عالمگیر‘‘ اور سارے جہان کے لیے کافی ہے۔ پہلا اعتراض: اسلام کے عالمگیر ہونے کا دعویٰ بالکل غلط اور باطل ہے۔ اگر یہ عالمگیر ہوتا تو اس کے ہر مسئلے پر ہرانسان ہر حالت میں عمل کر سکتا، لیکن یہ واقع کے خلاف ہے۔ دیکھو اسلام کے پانچ بناؤں میں دو بنا زکات اور حج ہیں ، جن پر سوائے تونگر اور مالداروں کے غریب اور مفلس لوگ عمل پیرا نہیں ہو سکتے۔ علاوہ ازیں قبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا اسلام میں عین فرض ہے، لیکن بعض صورتوں میں یہ بھی ہاتھ سے جاتا رہتا ہے، مثلاً: کوئی مسلمان کسی جنگل میں چلا جائے اور اس کو قبلہ معلوم نہ ہو تو اس کے لیے حکم ہے کہ جس طرف جی چاہے منہ کر کے نماز ادا کر سکتا ہے، وغیرہ۔ جواب: ہر حالت میں ہر انسان تو کسی مذہب پر بھی عمل پیرا نہیں ہو سکتا، جیسا کہ عنقریب آتا ہے۔ یاد رکھنا چاہیے کہ دنیا میں جتنے مذاہب موجود ہیں ، وہ اعتقادات اور اعمال سے مرکب ہیں ۔ اعتقادی باتوں پر تو ہر عاقل انسان ہر وقت قائم رہ سکتا ہے، بخلاف اعمال و احکام کے، کیونکہ ان کا تعلق اعضا و جوارح سے ہے۔ لہٰذا ہر انسان ہر حالت میں ان سب پر عمل نہیں کر سکتا۔ اس لیے اسلام نے اس کے متعلق ایک عقلی و فطری اصول قائم کیا ہے۔ قرآن فرماتا ہے: ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ [البقرۃ: ۲۸۶ ] ’’یعنی اللہ تعالیٰ کسی جان کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی طاقت اور وسعت کے مطابق۔‘‘
Flag Counter