Maktaba Wahhabi

62 - 668
’’یعنی نہیں پیدا کیا اللہ تعالیٰ نے اور نہیں پھیلایا اور نہیں ازسر نو پیدا کیا کسی نفس کو بہت اکرم، یعنی سب سے زیادہ صاحبِ عزت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے، میں نے اللہ کو آپ کی زندگی کے سوا کسی کی قسم کھاتے ہوئے نہیں سنا۔‘‘ پھر حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ ’’جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم چالیس برس کے ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہ نبوت مبعوث فرمایا، یعنی نزولِ وحی سے مشرف کیا۔ ‘‘ (بخاری و مسلم، مشکاۃ، باب المبعث و بدء الوحي) [1] حضور صلی اللہ علیہ وسلم وحی کی وسعت کے لحاظ سے بھی تمام انبیاے کرام علیہم السلام سے اشرف و عالی جاہ تھے۔ آٹھویں آیت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم و وحی کی فضیلت: ﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰھِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَعِیْسٰی وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ ھٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ وَ اٰتَیْنَا دَاؤدَ زَبُوْرًا﴾ [النساء : ۱۶۳] ’’یعنی اے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے آپ کی طرف ایسی وحی کی ہے، جیسا کہ ہم نے حضرت نوح علیہ السلام اور جتنے نبی اس کے بعد ہوئے ہیں ، ان کو وحی کی اور ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام اور اس کی اولاد سے جو نبی ہوئے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت ایوب علیہ السلام اور حضرت یونس علیہ السلام اور حضرت ہارون علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف وحی کی اور ہم نے حضرت داؤد علیہ السلام کو کتاب زبور عطا کی۔‘‘ اس آیت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی کو حضرت نوح علیہ السلام کی وحی سے لے کر تمام نبیوں کی وحی سے تشبیہ دی گئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وحی مشبہ ہے اور ان کی وحی مشبہ بہ۔ وحی کے معنی لغت میں کسی بات کا القا کرنے یا اشارہ کرنے کے ہیں ، لیکن شریعت کے عرف میں اللہ تعالیٰ کا انبیا علیہم السلام سے کلام کرنا اور ان کو تعلیم دینا ہے۔ ’’النبیین‘‘ صیغہ جمع میں تمام نبی آ جاتے ہیں ، مگر بعض اعلیٰ و افضل افراد خصوصیت
Flag Counter