Maktaba Wahhabi

136 - 668
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچایا جائے گا تو شفاعت سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حوضِ کوثر پلانے کی اجازت دی جائے گی، تاکہ مومنوں کو گرمی کی شدت کی وجہ سے جو پسینہ جاری ہوا، اس کی پیاس کو بجھا کر پھر شفاعت ہوگی، جس سے ان کو جنت میں داخل کیا جائے گا۔ مقامِ محمود کے معنی تعریف کی ہوئی جگہ کے ہیں ، یہ اس افضل نبی کو موزوں ہیں ، جس کا اسم مبارک اس نام کے مطابق ہو۔ یعنی محمد تعریف کیا ہوا، اور احمد تعریف کرنے والا۔ محمد اس لیے کہ سابقہ انبیا علیہم السلام کی کتب میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بشارات و محامدِ جمیلہ مذکور تھے اور قیامت کے دن ان کا مرتبہ دیکھ کر لوگ بھی شوق سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کریں گے۔ احمد اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقامِ محمود میں بوقتِ شفاعت سب سے زیادہ اﷲ کی تعریف کریں گے۔ یہ مقام محمود اسی ذاتِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوموزوں ہے کہ قیامت کے دن جس کے ہاتھ میں حمد کا جھنڈا ہوگا۔ آدم علیہ السلام اور اس کے ماسوائے سب اس کے نیچے ہوں گے۔[1] سبحان اللہ! یہ کیسی ہی عالی شان مناسبت اور بڑا درجہ ہے جو خصوصیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو عطا کیا گیا ہے۔ اسمِ مبارک محمد و احمد صلی اللہ علیہ وسلم اور شفاعت کے لیے مقام محمود، زبان پر خدا تعالیٰ کی حمد جاری، ہاتھ میں جھنڈا حمد کا۔ یہ ایسی فضلیت مکرمہ و مشرفہ ہے جو ہر امتی کے لیے خوشنودی و مسرت قلبی و فخر کا مقام ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آیتِ مذکورہ میں جو مقامِ محمود ہے اس کا یہ بیان کیا کہ وہ ایسا مقام ہے کہ جس میں میں اپنی امت کے لیے شفاعت کروں گا۔ (مسندأحمد، تفسیر ابن کثیر) [2] اس حدیث میں اس امر کی تصریح ہے کہ جس جگہ فخرعالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کی شفاعت کریں گے، وہی مقامِ محمود ہے۔ شفاعتِ کبریٰ کا بیان مقامِ محمود میں جو شفاعتِ کبریٰ ہو گی، اب اس کی کیفیت کو بیان کیا جاتا ہے۔ چھبیسویں آیت: ﴿وَلَسَوْفَ یُعْطِیْکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی﴾ [الضحیٰ : ۵]
Flag Counter