Maktaba Wahhabi

135 - 668
’’قیامت کے دن لوگ دہشت اور خوف کی وجہ سے زانوؤں کے بل گریں گے، ہر ایک امت اپنے اپنے نبی کی پیروی کرے گی۔ کہیں گے: اے فلاں ! اے فلاں ! ہمارے لیے سفارش کر حتیٰ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک سفارش پہنچ جائے گی۔ پس اس دن اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود میں پہنچائے گا۔‘‘ (بخاري، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ بني إسرائیل)[1] یہ حدیث صاف طور پر ثابت کرتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کے لیے مقامِ محمود عطا کیا جائے گا۔ محدثین کا اصول ہے کہ صحابی کی ایسی خبر جس میں اجتہاد کی مجال نہ ہو اور اسرائیلیات سے بھی اخذ نہ کرے، وہ حدیث حکمًا مرفوع ہوتی ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ ایسی خبر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر صحابی بیان کرتا ہے۔ پس یہ حدیث بموجب اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی گئی ہے۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے دن بے شک میں مقام محمود میں کھڑا ہوں گا۔ ایک انصاری صحابی نے عرض کی: اے حضور صلی اللہ علیہ وسلم !مقامِ محمود کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس وقت تمھیں پاؤں اور بدنوں سے ننگے اور بے ختنے کی حالت میں لایا جائے گا تو سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو لباس پہنایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم کرے گا کہ میرے خلیل کو لباس پہناؤ۔ پس ان کے لیے دو سفید کپڑے لائے جائیں گے، وہ ان دونوں کو پہن لیں گے، پھر وہ عرش کے سامنے بیٹھ جائیں گے۔ پھر مجھ کو لایا جائے گا اور میں بھی دونوں کپڑوں کو پہنوں گا۔ پس میں عرش کی دا ہنی طرف ایک مقام میں کھڑا ہوں گا، میرے سوا اس جگہ اور کوئی کھڑا نہیں ہو سکے گا، پس پہلے اور پچھلے لوگ مجھ پر رشک کریں گے۔ پھر میرے امتیوں کے لیے حوض کھولا جائے گا، یعنی اس کے پلانے کی اجازت دی جائے گی، پھر شفاعت کی اجازت ملے گی۔‘‘ (مسند امام أحمد و مسند أبي داؤد طیالسی، تفسیر ابن کثیر تحت آیت مذکورہ) [2] اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مقامِ محمود عرش کے دا ہنی طرف ہے۔ وہ عالی شان جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مرتبے کو دیکھ کر سب لوگ رشک کریں گے، اس لیے کہ اس مرتبۂ عالیہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی شریک نہیں ہو سکے گا۔ اس میں یہ بھی ظاہر ہوا کہ مقام محمود میں جب
Flag Counter