Maktaba Wahhabi

134 - 668
احادیث بھی مفسرین کے اس قول کی تصدیق کرتی ہیں ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اذان سن کر جو شخص یہ کہے: (( اَللّٰہُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَۃِ التَّامَّۃِ وَالصَّلَاۃِ الْقَآئِمَۃِ آتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَۃَ وَالْفَضِیْلَۃَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِيْ وَ عَدْتَّہٗ)) ’’یعنی اے اللہ! دعا پوری اور نماز قائم ہونے والی کے مالک، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عطا کر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود میں ، جس کا تو نے وعدہ کیا، بھیج۔‘‘ اس کے لیے قیامت کے دن میری شفاعت حلال ہوجائے گی۔‘‘ (بخاري، مشکاۃ، باب فضل الأذان)[1] اس حدیث سے تین امور کا ثبوت بہم پہنچتا ہے: 1۔ مقامِ محمود اور وسیلہ دو الگ الگ مقام ہیں ۔ 2۔ یہ عظیم الشان مقام سیّدالکونین افضل الخلائق محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو عطا کیے جائیں گے۔ 3۔ مقامِ محمود کا وعدہ دیا گیا ہے۔ یہ آیتِ مذکورہ بالا کی طرف اشارہ ہے اور شفاعت کا قرینہ ثابت کرتا ہے کہ یہ جگہ قیامت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کے لیے ملے گی۔ وسیلہ کا مقامِ محمود سے الگ ہونا مندرجہ ذیل حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔ وسیلہ جنت کی ایک ایسی منزل کا نام ہے جو خاص کر ایک ہی بندے کو ملے گی اور وہ یقینا سیدالبشر افضل الخلائق محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم اذان سنو تو جیسے کلمے مؤذن کہتا ہے تم بھی ویسا ہی کہا کرو، پھر مجھ پر درود بھیجا کرو۔ بے شک جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے، خدا اس کے بدلے میں اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے۔ پھر میرے لیے اللہ سے وسیلے کا سوال کرو، وہ جنت میں ایک منزل ہے، وہ اللہ کے بندوں میں سے صرف ایک بندے کے لیے مقرر ہے اور مجھے یقینی امید ہے کہ اس منزل کا مالک میں ہی ہوں گا۔ جو شخص میرے لیے اللہ سے وسیلے کا سوال کرے گا، اس پر میری شفاعت حلال ہو جائے گی۔‘‘ (مسلم، مشکاۃ، باب فضل الأذان) [2] حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے:
Flag Counter