Maktaba Wahhabi

189 - 668
ملہم کی پاکیزہ اور کامل زندگی اس کے صدق کا معیار ہے یہ امرِ مسلّمہ ہے کہ نبیِ صادق کی زندگی الہام سے پیشتر نہایت پاکیزہ اور کامل ہونی چاہیے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ سچے ملہم میں فطرتی طور پر اس قدر علم اور خدا کی معرفت کا نور ہوتا ہے، جس کی و جہ سے وہ خدا کی عبادت، زہد اور تقویٰ کا مخزن ہوتا ہے۔ اس معرفت کے نور کی وجہ سے اس کا دل سورج کی طرح منور ہوتا ہے، جس سے وہ ہر گناہ سے محفوظ رہتا ہے اور اس کا دل فطرتی علم اور عقل سے روشن ہوتا ہے کہ وہ ہر نیک عمل اور بد عمل کی شناخت کر سکتا ہے۔ اخلاقِ حسنہ، شرم و حیا اور عفت اس میں بدرجہ اتّم پایا جاتا ہے اور وہ صدق، امانت، دیانت، عدل اور انصاف کا ایک بحرِ عمیق ہوتا ہے۔ جس قوم میں وہ پیدا ہو، وہ اس کے صدق و امانت، عدل و انصاف اور اخلاقِ حسنہ کی شہادت دیتے ہیں ۔ وہ الہام سے پیشتر ہی ہر چھوٹے بڑے گناہ سے معصوم اور منزہ ہوتا ہے۔ جس ملہم کی زندگی الہام سے پیشتر پاکیزہ اور بے عیب ہو اور اس کے صدق اور دیانت کی اس کے زمانے میں شہادت بھی پائی جائے، جیسا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ایک جلسہ میں سب قوم نے بیک آواز کہہ دیا تھا کہ ہم تجربہ کر چکے ہیں کہ آپ کے منہ سے ہمیشہ سچی بات نکلتی ہے۔ (بخاری، مسلم، مشکاۃ باب الإنذار والتحذیر) [1] علاوہ ازیں سیرت ابن ہشام میں ہے کہ مکہ میں جب کوئی تنازع ہوتا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا فیصلہ کراکر راضی ہو جایا کرتے تھے اور آپ کا لقب عوام میں صادق و امین مشہور تھا، تو وہ ملہم یقینا سچا ہوتا ہے۔
Flag Counter