Maktaba Wahhabi

188 - 668
اور ایشوری گیانی ہونے میں حد درجہ کا شک اور شبہہ ہے۔ وید ارتھ صفحہ ۱۲۔ مہاشا مترو غور کرو دیکھو! آپ کے ویدوں پر کیسے زبردست اور زہریلے حملے ہو رہے ہیں ۔ خوابِ غفلت سے بیدار ہو جاؤ اور ان کی مدافعت کرو۔ اگر آپ نے ان کا کوئی معقول اور تسلی بخش جواب شائع نہ کیا تو گویا آپ نے ویدوں کو غیر الہامی اور محرف اور حیا سوز تعلیم تسلیم کر لیا۔ معاً آپ نے یہ بھی تسلیم کر لیا کہ مصنف ویدارتھ کے سب حوالیات و تراجم صحیح اور درست ہیں ۔ ہر چند آپ کو اس کا جواب دینا لازم ہے۔ اگر آ پ پر ان تراجم کی بنا پر الزام قائم کیا جائے تو اپنی عادت کے مطابق یہ کہہ کر نہ ٹال دینا کہ جی یہ ہمارے مخالف کے تراجم ہیں ، ہم نہیں مانتے۔ کیا یہ تراجم اور حوالیات غلط ہیں ۔ اگر ان میں کسی قسم کی بھی غلطی ہوتی تو آپ جیسے فرقہ مذہبی حمایت میں سرگرم کی طرف سے کئی ایک جوابات شائع کیے جاتے، مگر تاحال خاموشی ہے۔ علاوہ ازیں پنڈت جی نے اپنی کتاب کلام الرحمن جس کا ہم جواب لکھ رہے ہیں اس کے ۳۱۶ صفحہ میں یہاں انھوں نے معجزات اور خرقِ عادت کا انکار کیا ہے۔ اہلِ اسلام پر الزام قائم کرتے ہوئے سر سید احمد خان صاحب کے قول کو سند بنا کر پیش کرتے ہیں کہ وہ ان باتوں ، یعنی معجزات سے صاف انکاری ہیں ۔ بحالیکہ سرسید احمد کا انکار بالکل لغو اور باطل ہے، کیونکہ قرآن و حدیث میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیا کے بکثرت معجزات موجود ہیں ۔ علاوہ ازیں سرسید احمد کو اہلِ اسلام نے دندان شکن جواب دے کر اس کی زبان پر مہرِ سکوت لگا دی ہے۔ سرِ دست ان کے جوابات کو تفسیر ثنائی میں دیکھنا چاہیے۔ بخلاف پنڈت آتمانند جی کے جو مذہباً ہندو اور فاضل سنسکرت ہیں ، ان کے زہریلے حملوں کا جو انھوں نے ویدوں پر کیے ہیں ، تا حال آریہ سماج سے ان کے جوابات کی ہمت نہیں ہو سکی۔ پس ان کی تحریر کی بنا پر ہمیں بھی حق حاصل ہے کہ پنڈت جی پر الزام قائم کر سکیں ۔ اب ہم رسالہ سیرۃ المسیح اور پنڈت جی کی مذکورہ بالا کتاب سے اتنے حصے کا جواب شروع کرتے ہیں ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عصمت اور سیرت کے متعلق ہیں ۔ ناظرین غور سے سنیں ! مخالفین کے اعتراضات پر ہم نے لفظ ’’سیرت‘‘ کا متعین کیا ہے، کیوں کہ اس کے معنی زندگی کے حالات اور چال چلن کے ہیں اور جوابات کے لیے لفظ ’’بصیرت‘‘ تجویز کیا ہے جس کے معنی معرفت اور حجت کے ہیں ۔ ٭٭٭
Flag Counter