Maktaba Wahhabi

137 - 668
اللہ تعالیٰ سیدالکونین صلی اللہ علیہ وسلم کو بشارت دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ’’ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )کا رب آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )کو وہ چیز عطا کرے گا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )راضی ہو جائیں گے۔‘‘ آیت میں ان عطایا کا جن کا وعدہ کیا گیا ہے، ذکر نہیں ، اس لیے بقول مفسرین اکثر عطیّات کو آیت اپنی جامعیت کے لحاظ سے شامل ہے، ان میں سے بعض عطیات، جن کی خوشخبری دی گئی تھی، آیت کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیے گئے اور بعض قیامت کو دے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت کا اظہار کیا جائے گا۔ ان میں ایک قبلے کی تبدیلی ہے، جس کا ذکر پہلے گزر چکاہے۔ دوم اللہ تعالیٰ نے آپ کو اتنی کثیر امت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہو گئے، جیساکہ مندرجہ ذیل حدیث سے اس امر کا ثبوت بہم پہنچتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ’’ایک رات ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بہت سی باتیں کیں ۔ پھر ہم فجر کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات انبیا علیہم السلام کو میرے سامنے پیش کیا گیا۔ پس ایک میرے پاس سے گزرا تو اس کے ساتھ صرف تین آدمی تھے، پھر ایک نبی گزرا جس کے ساتھ کچھ جماعت تھی، پھر ایک اور نبی گزرا جس کے ساتھ گروہ تھا، ایک نبی ایسا بھی گزرا جس کے ساتھ کوئی آدمی نہ تھا، یعنی دنیا میں اس پر کوئی ایمان نہ لایا، حتیٰ کہ موسیٰ علیہ السلام کا گزر ہوا اور ان کے ساتھ بنی اسرئیل کی جماعت تھی، جن کی کثرت کی وجہ سے مجھے تعجب ہوا۔ میں نے کہا: یہ کون ہیں ؟ جواب میں کہا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھائی حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کی جماعت ہے۔ میں نے کہا: میری امت کہاں ہے؟ جواب میں کہا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دا ہنی طرف نظر کیجیے گا، میں نے دیکھا کہ ایک بڑی جماعت تھی، جس نے اپنی کثرت کی وجہ سے تمام آدمیوں کے چہروں کو ڈھانک لیا تھا۔ مجھ سے کہا گیا کہ کیاآپ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہو گئے ہیں ؟ میں نے کہا: اے رب! میں راضی ہو چکا ہوں ۔ پھر ارشاد ہوا کہ اس جماعت کے ساتھ ستر ہزار ایسے لوگ بھی ہیں ، جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ارشاد فرمایا: تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں ، اگر تم سب ان ستر ہزار میں شامل ہونے کی طاقت رکھو تو ان جیسا عمل کرو۔ اگر تم ان سے عمل میں کم رہ جاؤ تو تم
Flag Counter