Maktaba Wahhabi

138 - 668
ان سے نیچے کی جماعت میں داخل ہو جاؤ۔ اگر تم عمل میں ان سے بھی کم ہو جاؤ تو سب سے بڑی جماعت عام، جو کناروں تک پھیلی ہوئی ہے، ان میں شامل ہو جاؤ۔ پھر میں نے اس جگہ آدمیوں کو دیکھا جو کثرت کی وجہ سے جوش مارتے تھے۔ عکاشہ بن محصن کھڑا ہو کر عرض کرنے لگا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے لیے اللہ سے دعا کیجیے کہ مجھے ان ستر ہزار میں شامل کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی۔ اس کے بعد ایک اور مرد کھڑا ہوا اور گزارش کرنے لگا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم میرے لیے بھی اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی انہیں میں سے کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تجھ سے پہلے دعا کرا چکا۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم آپس میں بات چیت کرنے لگے کہ وہ ستر ہزار لوگ جو بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے وہی لوگ ہیں جو اسلام میں پیدا ہوئے اور انھوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنایا، حتیٰ کہ ان کو اسی پر موت آ گئی۔ پس جب ہماری باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچیں تو فرمایا کہ ستر ہزار وہ لوگ ہیں جو شرکیہ دم اور منتر نہیں کراتے اور بیماری کے وقت اپنے آپ کو آگ سے داغ نہیں لگواتے اور سفر کے وقت جاہلیت کی طرح شگن مناتے ہوئے اپنی دا ہنی طرف سے جانور نہیں اڑاتے اور اپنے رب ہی پر بھروسا کرتے ہیں ۔‘‘ دوسری روایت میں یہ بھی ذکر آیا ہے: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہو گئے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہوا کہ اپنی بائیں طرف نظر کریں ، پس میں نے نظر کی تو یکایک ایک اتنی بڑی جماعت جو کناروں پر پھیلی ہوئی تھی دیکھی، اس نے کثرت کی وجہ سے آدمیوں کے چہروں کو ڈھانک رکھا تھا۔ پس خدا کا ارشاد ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم راضی ہو گئے ہیں ؟ میں نے عرض کی کہ ہاں راضی ہو چکا ہوں ۔‘‘ اس حدیث کی اسناد صحیح ہے۔ (مسند أحمد، تفسیر ابن کثیر تحت آیت ﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمِّۃٍ﴾ سورۃ آل عمران) [1] آیت مذکورہ کے تحت اور بھی بہت سی احادیث ہیں : اس حدیث سے مندرجہ ذیل امورکی
Flag Counter