Maktaba Wahhabi

124 - 668
پھرمدینہ منورہ کو ایک خاص مرتبہ یہ ملا ہے کہ اس میں سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم مدفون ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر تمام انبیا علیہم السلام کی قبورسے بلند پایہ و اعلیٰ ہے۔ دارمی نے متصل اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے: ’’حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، وہاں اور لوگ بھی موجود تھے۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہرروز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر پر ستر ہزار فرشتے نازل ہوتے ہیں ، وہ اپنے پروں سے قبر مبارک کو ڈھانپ لیتے ہیں اور صاف کرتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ پہنچاتے ہیں ، پھر وہ شام کے وقت چلے جاتے ہیں ۔ پھردوسرے دن ان کی بجائے اور ستر ہزار نازل ہو کر وہی کام کرتے ہیں جو پہلوں نے کیا۔ یہ سلسلہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پھٹ کر اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زندہ ہو کر نکلنے (یعنی قیامت) تک جاری رہے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ستر ہزار فرشتوں میں زندہ ہو کر اپنی ازواج مطہرات سے ملاقات کریں گے۔‘‘ (مسند دارمي، باب ما أکرم اللّٰه نبیہ بعد موتہٖ)[1] حضرت کعب کا بیان ایک واقعے کی خبر ہے، جو اجتہاد سے بن نہیں سکتا۔ اگر یہ غلط ہوتا تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ام المومنین یا دیگر صحابہ و تابعین جو اس وقت وہاں موجود تھے، ضرور اس کی تردید کر دیتے، چونکہ انھوں نے سکوت فرمایا، لہٰذا یہ واقعہ ان کے نزدیک بھی درست اور مقبول تھا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مسجد اقصیٰ اور میری مسجد جو مدینہ منورہ میں ہے، ان دونوں میں ایک نماز پڑھنے کا پچاس ہزار نماز پڑھنے کا ثواب ملتا ہے اور مسجد حرام، یعنی بیت اللہ میں ایک نماز ادا کرنے کے بدلے ایک لاکھ نماز کا ثواب عطا کیاجاتا ہے۔‘‘ (ابن ماجہ، مشکاۃ، باب المساجد) [2] مسجد نبوی اور بیت المقدس نماز کے ثواب میں برابر ہیں ۔ بیت المقدس کو مسجد نبوی جیسی فضیلت اس لیے حاصل ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات کو پیش امام ہو کر تمام انبیا علیہم السلام کو نماز پڑھائی۔ ہر غنی پر حج کرنا تو فرض ہے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد اور بیت المقدس دونوں کی زیارت کرنا اور ان میں نماز پڑھنا سنت ہے۔ مسجد نبوی کے زائر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے روضئہ اطہر کی بھی
Flag Counter