Maktaba Wahhabi

132 - 668
دنیا میں جن لوگوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے شاگرد و تابعین اور ان کے شاگرد و تبع تابعین تین قرنوں کے بعد دین میں اپنی طرف سے گھڑ گھڑ کر نئے مسئلے ایجاد کیے اور ان پر عمل کرنا شریعت کی طرح ثواب سمجھا اور ان کے انکار پر ملامت کرنا شروع کیا۔ وہ لوگ اہلِ بدعت ہیں ، اہلِ سنت سے خارج ہیں ، بلکہ ملعون ہیں ۔ ایسے لوگوں کو قیامت کے دن جامِ کوثر سے محروم کر دیا جائے گا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میں ایک دفعہ جنت میں داخل ہوا، تو اچانک میں نے ایک نہر کو دیکھا، جس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے تھے، پس میں نے اس پانی کی طرف، جو اس میں جاری تھا، اپنے ہاتھ کو قریب کیا، یعنی اس میں ڈال دیا۔ پس یکایک اس میں خالص کستوری تھی، میں نے جبریل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کیا چیز ہے؟ اس نے عرض کی: یہ وہ کوثر ہے، جو اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر عطیہ و انعام کیا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم، مسند احمد، ابن کثیر تحت آیت مذکورہ) [1] ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کوثر وہ نہر ہے جو جنت میں ہے۔ معراج کی حدیثوں میں بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ مبارک اس میں داخل کر کے جبریل علیہ السلام سے سوال کیا، اس نے اسی نہر کو کو ثر بتلایا اور وہی نہر قیامت کے دن بصورت حوض ہوگی جس پر فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت اس سے پانی پینے کے لیے وارد ہوگی۔ علاوہ ازیں ابن کثیر میں اور بھی اکثر اس مضمون کی احادیث ہیں کہ جن میں جنت والی نہر کا نام کوثر ہے، حتی کہ کثرت طرق کی وجہ سے ان کو تواتر تک پہنچایا گیا ہے، جن سے قطعی علم کا فائدہ ہوتا ہے۔ اسی طرح حوض کوثر کی احادیث بھی اکثر ائمہ کے نزدیک متواتر ہیں ۔ (ابن کثیر تحت آیت مذکورہ) [2] تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ جن حدیثوں میں یہ مذکور ہے کہ وہ نہر جنت میں ہے، اسی طرح جن حدیثوں میں اس کا قیامت کے دن آنا مندرج ہے، وہ بھی متواتر ہیں ۔ مشکاۃ کے باب الحوض [3]میں حوض کی تعریف میں اکثر احادیث مندرج ہیں ، جن کا خلاصہ یہ ہے۔ فخرِعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’میرا حوض ایلہ اور عدن کے علاقے میں جتنا فاصلہ ہے، اس سے بھی بہت فراخ ہے۔
Flag Counter