Maktaba Wahhabi

215 - 668
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ اس کا ناک خاک آلودہ ہو جائے (مشکاۃ کتاب الإیمان) [1] یہ بصورتِ ملامت اس کے حق میں ایک دعا ہے کہ یہ خدا کی عبادت نماز اور سجدہ میں مصروف رہے، کیوں کہ جب انسان سجدہ کرتا ہے تو اس کے ناک کو مٹی لگ جاتی ہے۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی حضرت امّ سلمہ رضی اللہ عنہا کو اشارہ کیا کہ تیرا داہنا ہاتھ خاک آلودہ ہو جائے (مشکاۃ باب الغسل) نماز کی حالت میں انسان کے دونوں ہاتھ سجدہ کرتے وقت زمین پر رکھے جاتے ہیں ، جس کی وجہ سے ان کو غبار لگ جاتی ہے، چونکہ داہنے ہاتھ کو بائیں پر فضیلت ہے، لہٰذا اس کا خاص طور پر ذکر کیا گیا۔ انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بے ہودہ گو، زیادہ لعنت کرنے والے اور گالیاں دینے والے نہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملامت کے وقت فرمایا کرتے تھے: ’’اس کی پیشانی خاک آلودہ ہو اِسے کیا ہو گیا۔‘‘ (مشکاۃ المصابیح، باب في أخلاقہ وشمائلہ) [2] یہ بھی ایک دعا ہے کہ ملامت کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جس کو ملامت کرتے تھے، اس کے حق میں فرماتے تھے کہ اسے نماز میں سجدہ کرنے کی زیادہ عادت ہو جائے، کیوں کہ انسان سجدے کے وقت پیشانی کو زمین پر رکھ دیتا ہے، جس کی وجہ سے اسے غبار لگ جاتی ہے۔ ناظرینِ کرام! غور فرمائیں کہ یہ الفاظ، بقول پنڈت جی کے گالیاں ہیں یا تہذیب، شائستگی، دعا اور محبت سے پُر ہیں ؟ یہ ایسے الفاظ ہیں جنھیں سن کر انسان کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبت ہو جاتی ہے۔ ان سے بہت زیادہ پیار اور محبت کی حلاوت، بلکہ شہد جاری ہوتا ہے۔ ہم پنڈت جی کو ان کے رسول اور رِشی کا ایک واقعہ سناتے ہیں کہ ان کی طبیعت غصے کی حالت میں تیز کلامی اور تلخ بیانی کی طرف کس قدر مائل تھی۔ چنانچہ مقدس رسول صفحہ: ۹۶ میں بحوالہ سوامی جی کی سوانح عمری کلاں میں لکھا ہے: دوسرے دن سوامی جی نے مورتی پوجا کھنڈن پر لیکچر دیا۔ کسی شخص نے مکان کی چھت پر جانبِ مغرب سے یہ سوال کیا کہ آپ نے فرمایا کہ اِستری کو اُچت ہے کہ ایک ہی بار اپنے پتی کے پاس جائے، یعنی وبہچار نہ کرے، مگر جس کا پتی طوائف کنجری کے پاس جائے اس کی عورت کیا کرے؟ انھوں نے کہا:
Flag Counter