Maktaba Wahhabi

228 - 668
صاف ہونا نہایت ہی مشکل ہے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس محال امر پر ہمیشہ غالب رہے۔ کوئی مذہب اپنے پیشوا کی ایسی نظیر پیش نہیں کر سکتا کہ اس نے بادشاہی کی حالت میں مسکنت اور فقر کی زندگی بسر کی ہو۔ باقی رہا آپ کا جنگ کرنا، سو یہ دنیاوی حرص اور فساد کی بنا پر ہر گز نہ تھا، جیسا کہ پادری صاحب کا خیال ہے۔ یہ عیسائیوں کا پرانا اعتراض ہے، جیسا کہ فنڈر صاحب کی میزان الحق میں اور عماد الدین کی تاریخ محمدی میں ہے۔ اعتراض میں آریہ سماج کے سوامی دیانندجی بھی ان کے شریک ہوئے۔ اس اعتراض کو مخالفینِ اسلام معاندانہ بہتانات اور تلبیسانہ چالوں سے جہاد کے اصل واقعات اور وجوہات کی حقانیت پر دجل فریب اور کفر کے پردے ڈالتے ہوئے اس کی تصویر بد نما صورت اور نفرت آمیز طرز سے عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں ، تا کہ عوام کو اسلام سے نفرت پیدا ہو جائے۔ کہتے ہیں کہ پیغمبرِ اسلام اور اس کے صحابہ نے اپنے دشمن پر ظالمانہ حملے کیے اور ظلم وستم کی تلوار سے قتلِ عام کیا، فساد برپا کر کے دشمنوں کے مال مکانات اور ان کی عورتوں پر غاصبانہ قبضہ کیا، عرب وغیرہ ممالک میں اسلام کو بزور شمشیر پھیلایا گیا۔ ہر چند مخالفین نے اس اعتراض کو بڑھانے میں از حد ناپاک کوشش کی ہے۔ اب ہم اس دعوے کی کما حقہ، تحقیق کرنا چاہتے ہیں کہ اس میں کہاں تک سچائی ہے۔ مخالفین سے ہمارا سوال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں اکیلے تھے۔ ایک آدمی بھی آپ کے ساتھ نہ تھا تو تھوڑے ہی عرصے میں اکثر لوگ اسلام میں داخل ہوئے تو ابتدا میں وہ کونسی جماعت تھی جس نے تلوار چلا کر اکثر آدمیوں کو اسلام میں داخل کیا، وہ بغیر تلوار کے کس طرح بن گئی؟ کتبِ احادیث وسیر کے مطالعے سے ثابت ہے کہ اسلام اپنی حقانیت، معقولیت اور پاکیزہ تعلیم کی وجہ سے بذریعہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ کے لوگوں کے دلوں میں اثر کرتا ہوا جلوہ گر ہوا۔ کفار جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے توحید کا وعظ اور شرک اور جاہلیت کی رسموں کی تردید سنتے اور لوگوں کو اسلام میں داخل ہوتے دیکھتے تو آپ کو مع غریب مسلمانوں کے طرح طرح کی ایذائیں دینے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مع اپنے اصحاب کے دشمنوں کے ہاتھ سے ایسی ایذائیں ، مصیبتیں اور نا قابلِ برداشت دکھ اٹھائے، جن کا ذکر ہمارے موضوع سے باہر ہے۔ ان کی تفصیل کے شائق کو کتبِ احادیث و سیر کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ غریب مسلمان دشمنوں کی مصیبتوں کا شکار ہو رہے ہیں اور صبر اور
Flag Counter