Maktaba Wahhabi

252 - 668
لیکن جس کتاب میں جنگ کا ذکر ہو، سوامی جی اسے خدا کا کلام ماننے کو تیار نہیں ۔ اگر یہ صحیح ہے تو ان کو وید کے الہامی ہونے سے بھی ضرور دست بردار ہونا پڑے گا، کیوں کہ اُس میں بھی مخالفوں کی مغلوبی کے لیے جنگ کی تیاری اور اسلحہ کی درستی سے متعلق زور و شور سے تعلیم دی گئی ہے۔ پرمیشور کا پرمان ہے: اے فرماں بردار لوگو! تمھارے اسلحہ آتشیں وغیرہ از قسم توپ و تفنگ، تیر و تلوار وغیرہ، ششتر مخالفوں کو مغلوب کرنے اور ان کو روکنے کے لیے قابلِ تعریف اور بااستحکام ہوں ۔ تمھاری فوج مستوجب توصیف ہو، تا کہ تم ہمیشہ فتح یاب ہوتے رہو (رگ وید منڈل اول سوکت ۲۶ منتر ۲) سوامی جی! آپ کا پرمیشور کس زور و شور سے اپنے فرماں برداروں کو اپنے اور ان کے مخالفوں کو مغلوب کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھیار تیار رکھنے کی ترغیب دیتا ہوا ان کی تعریف بھی کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ان کو کبھی شکست نہ ہو، بلکہ ہمیشہ فتح یاب ہوتے رہیں ۔ سوامی جی! اگر دشمن سے جنگ کر کے فتح یاب ہونا بقول آپ کے ظلم اور قابلِ طعن ہے تو پرمیشور آپ کی مخالفت کرتا ہوا اس پر زور دے کر اس کی تعریف کیوں کرتا ہے۔ پس آپ کو تسلیم کر لینا چاہیے کہ وید خدا کا کلام وگیان ہر گز نہیں ہے۔ خدا کے فرماں بردار وہی لوگ ہوتے ہیں جو وید کی ہدایت کے پابند ہوں اور ان کا مذہب وید کے مطابق ہو اور جن کو خدا مخالف کہتا ہے وہ یقینا وید کے مذہب کے مخالف ہوں گے۔ پس ثابت ہوا کہ وید میں مذہبی جنگ کی تعلیم دی گئی ہے، نیز اس سے یہ بھی سمجھ میں آتا ہے کہ وید کی تصنیف ہونے سے پیشتر دنیا میں خدا کے فرماں بردار صاحبِ حکومت دنیا میں آباد تھے اور مخالفوں سے ان کا جنگ و جدال بھی ہوا کرتا تھا۔ پس سماجی دوستوں کا دعوی باطل ہوا کہ وید اَنادی، یعنی قدیم ہیں ، یعنی ان کی عمر خدا کی عمر ہے، یعنی خدا کی طرح یہ دنیا سے پیشتر تھے۔ اگر یہ سچ ہے تو خدا اپنے فرماں برداروں کو مخاطب کرتا۔ فافہم ایک اور مقام پر وید میں مرقوم ہے: میں اس محافظِ کائنات، صاحبِ جاہ و جلال نہایت زور آور، اور فاتح کل تمام کائنات کے را جہ قادرِ مطلق اور سب کو قوت عطا کرنے والے پرمیشور کو جس کے آگے تمام زبردست بہادر سرِ اطاعت خم کرتے ہیں اور جو انصاف سے مخلوقات کی حفاظت کرنے والا اِندر
Flag Counter