Maktaba Wahhabi

257 - 668
ہے۔ اگر یہ جنگ مذہبی نہ ہوتی تو مفرور ہو کر مارے گئے کا ثواب ضائع نہ کیا جاتا اور جنگ میں مارے جانے والے کا ثواب قائم اور اسے راحت اِسی لیے نصیب ہوتی ہے کہ وہ دین کے احکام کی بنا پر جنگ میں مارا گیا۔ اسلامی جہاد اور ویدک درھم اور منو سمِرتی اور سوامی جی کا بیان کردہ جنگ باہم ایسے مطابق ہیں کہ اُن میں کوئی فرق نہیں معلوم ہوتا، مگر خفیف سا اِتنا فرق ضرور معلوم ہو تا ہے کہ ویدوں میں یہ تعلیم نہیں دی گئی کہ چھیڑ خانی کرنے والے کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے، بلکہ اُن میں مطلق دشمن کو مارنے کا ذکر ہے، خواہ چھیڑ خانی کرے یا نہ کرے۔ پس بصورت مطابقت سوامی جی اور ان کے چیلوں کے تمام اعتراضات اور مطاعن و تشنیع کا نزلہ اِسلامی جہاد سے تجاوز کرتا ہوا وید منو سمِرتی اور سوامی جی کے بیان کردہ جنگ پر گرا۔ پس برایں صورت یا تو ان کو اپنے مطاعن کو غلط سمجھ کر واپس لینا چاہیے ورنہ اُن کو اپنے بیان کردہ جنگ پر بھی انھیں اعتراضات کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ اگر اسلامی جہاد پر طعن کرتے وقت سوامی جی اپنے بیان کردہ جنگ پر بھی وہی اعتراض کرتے تو چنداں افسوس نہ ہوتا، لیکن تعجب تو یہ ہے کہ انھوں نے خصوصیت کے ساتھ اسلامی جہاد کو موردِ طعن بنایا۔ ایک قوم کا پیشوا ہوکر طرف داری سے کام لیا جو اول درجے کی بے انصافی ہے، کہو جی کون دھرم ہے؟ اس کے بعد سوامی جی نے دشمن کو مار کر اُس کے مال مویشی عورتوں وغیرہ پر لوٹ مار اور ڈاکا مار کر ان کو قبضے میں کرنے اور گل چھڑے اڑانے کا ذکر بھی کیا ہے۔
Flag Counter