Maktaba Wahhabi

260 - 668
بوڑھے سب میں برابر پائی جاتی ہیں ۔ انسان اور ہر حیوان جس قدر اُسے کھانے اور پینے کی حاجت ہو، کھا پی سکتا ہے، لیکن انسان اور دوسرے حیوانوں میں یہ فرق ہے کہ انسان اپنی خور و نوش کو اخلاقی اور مذہبی اُصول کے ماتحت استعمال کرنے کا مجاز ہے، یعنی اُس کے کھانے پینے کی چیزیں لوٹ مار، چوری اور حرام مال سے نہ ہوں ، بلکہ حلال مال سے ہونی چاہیے، تاکہ اُس کی زندگی پاکیزہ اُصول کی بنا پر بسر ہو جائے۔ تیسری خواہش جو ہر انسان، بلکہ ہر حیوان میں پائی جاتی ہے اِس کے بالغ ہونے پر نر کو مادہ کی طرف اور مادہ کو نر کی طرف زبردست رغبت اور محبت ہوتی ہے، یعنی جس طرح ہر حیوان اپنی حاجت پوری کرنے کے لیے جس قدر چاہے بہت سی مادہ کو استعمال کر سکتا ہے، پس ٹھیک اِسی طرح انسان بھی ایک سے زیادہ نکاح کرنے کا مجاز ہے۔ مذکورہ بالا یہ تین خواہشیں قدرتی خدا کا فعل ہیں جس میں کسی انسانی فعل کو دخل نہیں ، لیکن یہ تیسری خواہش پہلی خواہشوں کی طرح اخلاقی اور مذہبی اُصول کے ماتحت پوری ہونی چاہیے، یعنی جن عورتوں سے نکاح حلال ہے اور جس قدر تعداد مقرر ہے، اُس سے تجاوز نہ کیا جائے، تا کہ اولاد حلال اور پاکیزہ پیدا ہو۔ فریقین کی زندگی پر کوئی غیر معمولی ناگوار اثر نہ پڑے۔ اب ہمیں اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ کیا مرد عورت کا مستعمل، یعنی اُس کو بحسبِ ضرورت کام میں لانے والا اور عورت اُس کی مستعملہ اُس کے حکم میں تابع ہو کر اُس کے کام آنے والی ہے یا نہیں ؟ تو اِس کے متعلق ہم کتاب تُرکِ اسلام مصنف مولانا ثناء اللہ رحمہ اللہ کے صفحہ نمبر ۱۹۹ کے مضمون کو بطورِ خلاصہ یہاں درج کرنا مناسب جانتے ہیں : مخلوق دو قسم پر منقسم ہے: بعض مخلوق مستعمل، یعنی بعض مخلوق کو اپنے کام میں لانے والی ہے اور بعض مخلوق مستعملہ، یعنی بعض کے کام میں آنے والی ہے، جیسا کہ کھانے پینے اور پہننے والی چیزوں کو انسان جس قدر چاہے حسبِ ضرورت اپنے استعمال میں لا سکتا ہے اور وہ اس کے کام میں آتی ہیں ، اِسی طرح حیوانات کو انسان کی خدمت کے لیے پیدا کیا گیا ہے، کوئی اس کا ہَل چلاتا ہے اور کسی پر یہ سواری کرتا ہے، کوئی اِس کو دودھ پلاتا ہے اور کوئی اِس کو شہد دیتا ہے۔ ہاں یہ ٹھیک ہے کہ انسان
Flag Counter