Maktaba Wahhabi

285 - 668
سکتا۔ حقیقی بیٹے کی جورو سے نکاح کرنا یقینا حرام ہے، اس سے حقیقی اور منہ بولے بیٹے میں تمیز ہو گئی۔ مسیحی دوستو! اس کی نظیر سنو۔ مسیح علیہ السلام کے حواریوں میں پطرس کا سب سے بلند درجہ تھا، جیسا کہ انجیلوں میں ہے، لیکن ایک دفعہ حضرت مسیح نے غصے کی حالت میں یوں کہہ دیا کہ اے شیطان! مجھ سے دور ہو جا۔ (متی باب ۱۶ درس ۲۳) عیسائیو! بتاؤ کہ کیا تم پطرس کو شیطان سمجھتے ہو؟ پس جس طرح تم پطرس کو مسیح کے شیطان کہنے کے باوجود شیطان نہیں سمجھتے، پس ٹھیک اسی طرح حضرت زید رضی اللہ عنہ جو یقینا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا حقیقی بیٹا نہ تھا، عوام کے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹا کہنے سے یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹا نہیں بن سکتا۔ عیسائیوں کو اس واقعہ پر اس لیے رشک اور افسوس آتا ہے کہ اس سے ان کے مذہب کا سخت بطلان ہوتا ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ عیسائی حضرت مسیح علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں ۔ جس طرح کوئی انسان صرف زبان سے کہنے سے کسی انسان کا بیٹا نہیں بن سکتا، جب تک کہ وہ اس کے نسب سے نہ پیدا ہو، تو حضرت مسیح علیہ السلام جو یقینا خدا کے سچے رسول صاحبِ کتاب اور معجزہ ہیں تا ہم مخلوق اور دیگر انسانوں کی طرح بشر تھے۔ پس وہ خدائے خالق وبے مثل کے کس طرح بیٹے بن سکتے تھے؟ فافہم پادری صاحب نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بہتان لگاتے وقت حضرت داؤد علیہ السلام کے فعل پر نظر نہیں کی، جنھوں نے اوریاہ کی عورت سے زنا کیا اور اس کو فریب سے جنگ میں بھیج کر قتل کروایا، لیکن اس کے باوجود بھی عیسائی لوگ حضرت داؤد علیہ السلام کو سچا رسول علیہ السلام [1] عالی ذات مانتے ہیں ۔ بڑے فخر سے حضرت مسیح علیہ السلام کو ان کی نسل سے ثابت کرتے ہوئے ابن داؤد علیہ السلام کہتے ہیں ۔ (متی باب ۱) اسی حضرت داؤد علیہ السلام کا تخت بھی حضرت مسیح علیہ السلام کے سپرد کرتے ہیں ۔ (لوقا باب ۱) الغرض کہ عیسائیوں کے نزدیک حضرت داؤد علیہ السلام کی فضیلت بڑے پائے کی ہے۔ ہم اہلِ اسلام بھی حضرت داؤد علیہ السلام کو رسول اور معصوم مانتے ہیں ۔ قرآن و حدیث میں ان کی نبوت اور کتاب زبور اور معجزات کا ذکر موجود ہے۔ اگرچہ ہم اہلِ اسلام مندرجہ ذیل قصے کو لغو اور باطل سمجھتے ہیں ، تاہم اس کو عیسائیوں پر الزام قائم کرنے کے لیے ذکر
Flag Counter