Maktaba Wahhabi

293 - 668
تعجب ہے کہ پنڈت جی کو ایک سے زیادہ نکاح کا مسئلہ کیوں ناگوار معلوم ہوتا ہے، حالانکہ ہم اس سے پیشتر ان کی مستند کتاب منو سمرتی سے اس کا ثبوت دے چکے ہیں ۔ ہم پنڈت جی کی خاطر اسی کتاب سے مندرجہ ذیل شلوک اس لیے نقل کرتے ہیں کہ یہ تعددِ ازواج کی گھبراہٹ ان کے دل سے دور ہو جائے۔ غور سے سنو! کھانا کھا کر عورتوں کے ساتھ محل میں بہار کرے، اس کے بعد وقت موقع پھر امورِ سلطنت کو دیکھے۔ (منو ادہیائے ۷ شلوک ۲۲۲) اس سے دو باتوں کا پتا چلتا ہے: ایک یہ کہ راجہ جس قدر چاہے عورتوں سے نکاح کرے، اس کے لیے کوئی تعداد مقرر نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ محل میں عورتوں کے ساتھ بہار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ایک ہی وقت میں ان سب سے مباشرت کر کے ان کا لطف اٹھائے۔ پس اگر یہ کام ایشور خدا کی مرضی کے خلاف ہوتے تو منوجی ان کا ذکر تک نہ کرتے۔ اور سنو! اگر کوئی شخص اپنے ورن (نسل) کی کئی عورتوں سے شادی کرے تو تقسیم کا طریقہ مذکورہ بالا سمجھو، اگر مختلف ورنوں کی عورتوں سے اولاد پیدا ہو تو تقسیمِ وراثت متذکر ذیل ترکیب ہے۔ (منو ادہیائے ۹ شلوک ۱۴۷) یہ شلوک ہر عام شخص کو اجازت دے رہا ہے کہ وہ بہت سی عورتوں سے شادی کرے خواہ وہ اس کے ورن کی ہوں یا مختلف ورنوں کی اس میں کوئی تمیز نہیں ہے۔ اور سنو! سلسلہ سے چاروں ورنوں کی عورتیں جب براہمن کے گھر ہوں اور ان عورتوں سے جو بیٹے پیدا ہوں ، ان کی حصص کے تقسیم کو آگے کہیں گے۔ (منو ادہیائے ۹ شلوک ۱۴۸) براہمن جو سب ورنوں سے اعلی ورن ہے وہ اپنے سے ادنی ورنوں کی عورتوں سے نکاح کر کے اولاد پیدا کر سکتا ہے، حتی کہ شودر عورت جو سب سے ادنی ہے، وہ بھی اس کے نکاح میں آ سکتی ہے۔ پنڈت جی اب تو آپ کو تعددِ ازواج پر سے طعن کی زبان کو بند کرنا چاہیے، کیوں کہ آپ کی مستند کتاب اس کی اجازت پر زور دے رہی ہے۔
Flag Counter