Maktaba Wahhabi

308 - 668
شاید آپ کے رشیوں کی یہ بھی تعلیم ہو گی کہ عورتوں کی محبت کی بجائے ان سے عداوت اور بغض رکھنا اور ان کی سرکوبی کرتے رہنا پسندیدہ افعال سے ہے۔ اگر یہ درست ہے تو بدترین تعلیم ہے ورنہ آپ کا طعن لغو اور باطل ہے۔ آؤ ہم آپ کے رسول اور رشی کا فرمان سنائیں ۔ غور سے سنیں ! سوامی جی فرماتے ہیں : اگر زوجین میں باہم محبت اور خوشنودی رہے تو انھیں آرام اور اگر تو تو میں میں ہوتی رہے تو ان کو تکلیف ہوتی ہے۔ (ستھیارتھ ب ۴۷ ص ۸۱) پنڈت جی اسلام کی مخالفت کے نشے میں ایسے بے ہوش ہوئے کہ ان کو اپنے گھر کی بھی خبر نہ رہی۔ علاوہ ازیں شادی کی تیاری کے ما تحت سوامی جی فرماتے ہیں : جب لڑکی حائضہ ہو کر پاک ہو جائے، تب ویدی اور منڈپ بنا کر گھی اور خوشبو دار اشیا کا ہَوَن کریں اور ذی علم اشخاص مرد اور عورت کی حسبِ مراتب تعظیم کریں ۔ (ستھیارتھ ب ۴ ص ۹۳) شادی کے وقت ایسا ہَوَن کرنا (آگ جلا کر منتر پڑھتے ہوئے اس میں گھی ڈالتے جانا) جس میں خوشبو دار چیزیں ملائی گئی ہوں جن سے اہلِ علم کی تعظیم ہو، اس سے ثابت ہوا کہ خوشبو دار چیز کا مرد اور عورت کو استعمال کرنا اور اس سے اہلِ علم کی تعظیم کرنا پسندیدہ افعال ہیں ۔ لیکن پنڈت جی نے اسلام کی مخالفت کی بنا پر اسے بھی نظر انداز کر دیا۔ علاوہ ازیں شاید پنڈت جی اور ان کے سب رشی ایشور سندہیا، یعنی خدا کی عبادت، محبت اور شوق سے نہیں کرتے تھے، جسے آنکھوں کی ٹھنڈک کہا جاتا ہے۔ بلکہ بوقتِ عبادت ان کے دل پر غم اور رنج کا بوجھ ڈالا جاتا تھا اور وہ عبادت کو بادلِ ناخواستہ ادا کیا کرتے تھے۔ اگر یہ سچ ہے تو نہایت ابتر فعل ہے، ورنہ پنڈت جی کا اعتراض ان پر بھی عائد ہو گا۔
Flag Counter