Maktaba Wahhabi

315 - 668
وانگرہ رشی جس کا معنی یہ ہے کہ اپنے آلہ تناسل کی بالیدگی کا خواہش مند، اپنے ذکر کی افزائش کے لیے دعائیں مانگتا ہے اور اسی چھٹے کانڈ کے بہترویں (۷۲) سوکت کے سارے منتروں میں جن کا رشی بھی وہی اتھر وانگرہ ہے، ویدک ایشوریوں کو قبولیت بخشتا ہے۔ اپنے ترجمے کی صحت کے ثبوت اور تصدیق کے لیے سب مترجموں کے سرتاج شری سائن آچاریہ جی کا کیا ہوا دونوں منتروں کا ترجمہ نظرِ ناظرین کرتا ہوں : ترجمہ: تیودر نامی حیوان کا… ہوا سے پھول کر جتنا موٹا ہو جاتا ہے۔ گینڈے کا… جتنا بڑا ہو جاتا ہے۔ اے سائل! تیرا بھی اتنا بڑا موٹا ہو جاوے جتنا موٹا اور لمبا گینڈے کا… اور ہاتھی کا… ہوتا ہے اور جوان گھوڑے کا بچھیری سے صحبت کرتے وقت ہو جاتا ہے۔ اے سائل! تیرا بھی اتنا بڑا موٹا بڑھ جاوے۔ (وید ارتھ ب ۵ ص ۱۲۷،۱۲۷) ان منتروں کے ترجمے نے فحش کلامی کا ایک طوفان ہی برپا کر دیا ہے۔ اتنی اندھیر کی بات اور متحیر کن کلام ہے کہ جس کی تشریح سے شرم محسوس ہوتی ہے۔ اگر ویدوں کے رشیوں کی یہ حالت ہے تو سماجی دوستوں کو ہی مبارک ہو۔ وہ رشی جو وقتِ صحبت ایسی دعا کرتا ہے، پھر ایشور اس کو قبولیت بھی بخشتا ہے۔ وہ رشی بھی شہوت پرست تھا اور ایشور نے بھی اس کو پسندیدہ نظر سے دیکھا تھا، تب ہی تو اس نے دعا قبول کی۔ معلوم نہیں کہ وہ رشی اپنی منکوحہ سے صحبت کرتا ہو گا یا بے گانی عورت سے نیوگ۔ اول تو انسان کا مذکورہ جانوروں جتنا لمبا اور موٹا ہونا ہی بزعم آریہ عقل اور نیچر کے خلاف ہے۔ معلوم نہیں کہ آریہ اس کو کیسے تسلیم کرتے ہیں ۔ ہر چند یہ واقعی حیا اور عقل، دونوں کے برخلاف ہے۔ پنڈت جی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول اور فعل، جس سے کامل حیا کا ہونا پایا ثبوت کو پہنچتا ہے اور امت کے لیے اس میں پاکیزہ تعلیم تھی، وہ تو آپ کو ناگوار معلوم ہوتا ہے، لیکن ایسے حیا سوز آپ کے رشیوں کے افعال جس کے بیان سے شرم محسوس ہوتی ہے، آپ کیسے گوارا کر سکتے ہیں ۔
Flag Counter