Maktaba Wahhabi

324 - 668
عورت کو صاف طور پر بتلا سکتا ہے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کو نکاح میں لا کر عورتوں کی معلمہ و مبلغہ بنایا۔ ان کے ذریعے سے مسائلِ مخصوصہ کی تبلیغ کی گئی۔ فافہم خصوصاً آریہ سماجی اس واقعے پر اعتراض نہیں کر سکتے، کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت مدت پہلے منو مہاراج اپنی سمرتی میں عمر کی مناسبت کے بارے میں احکام بیان کرتے ہوئے استثنائی صورت میں اس کو جائز فرماتے ہیں : اپنے کُل میں بہت اچھا اجارج اور خوبصورت اور ہم قوم لڑکا ملے۔ تب لڑکی چھوٹی بھی ہو، یعنی وِواہ کے لائق نہ ہو تو بھی اس کا وِواہ شاستر کے موافق کر دینا چاہیے۔ (منوسمرتی ادھیائے ۹ شلوک نمبر ۸۸) وِواہ کے لائق نہ ہونے کا مطلب ہے کہ لڑکی سنِّ بلوغت کو نہ پہنچی ہو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح اس شلوک کے عین مطابق ہے۔ اول یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا ہم قوم قریش کے خاندان سے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہایت خوبصورت بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حسن و جمال کی تفصیل احادیثِ صحیحہ سے بکثرت پائی جاتی ہیں ۔ دوم یہ کہ جب حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ہوا تو آپ رضی اللہ عنہا شادی کے لائق نہ تھیں ، یعنی نابالغہ تھیں ۔ پس جب یہ نکاح پنڈت جی اوردیگر آریہ کے مذہب کے مطابق ہے، تو پھر اس پر طعن کرنا اپنے مذہب کی مخالفت کرنا ہے۔ اور سنیے! اسی منوجی کا پرمان ہے کہ تیس برس کی عمر کا لڑکا اور بارہ برس کی دختر اور لختِ جگر کا وِواہ کرے یا چوبیس برس کا لڑکا اور آٹھ برس کی لڑکی کا وِواہ کرے۔ یہ مناسب وقت دکھایا ہے۔ (منوسمرتی ادھیائے ۹ شلوک نمبر ۹۴) یہ شلوک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دو نکاحوں کی موافقت کرتا ہے۔ اول: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر ۲۵ برس کی تھی۔چوبیس اور پچیس برس میں کوئی فرق نہیں ۔ دوسرا: حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کا نکاح ان کی چھے برس کی عمر میں ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر باون یا تریپن سال کی تھی۔ اور نو اور دس سال کی عمر میں ان کی رخصتی کی گئی۔ اس وقت آپ رضی اللہ عنہا بالغہ تھیں ۔ پس جب منوجی آٹھ سالہ بالغہ لڑکی کی شادی چوبیس سالہ جوان کے ساتھ جائز قرار دیتے ہیں تو اس پر بھی وہی اعتراض وارد ہو گا جو حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کے نکاح پر کیا جاتا ہے۔ پنڈت جی کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا
Flag Counter