Maktaba Wahhabi

329 - 668
مشقت ڈالنے کے لیے نہیں بھیجا، بلکہ اللہ نے مجھے آسانی کی تعلیم دینے کے لیے بھیجا ہے۔ (مسلم، مشکاۃ کتاب النکاح باب عشرۃ النساء) [1] اس واقعے سے حسبِ ذیل امور کا ثبوت ملتا ہے۔ اول یہ کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ضبطِ نفس پر قادر تھے۔ تب ہی تو ازواج سے مہینا بھر جدا رہے اور لا پروائی سے ان کو اختیار بھی دے دیا۔ دوم یہ کہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی پرجوش محبت تھی کہ ان کا ارادہ تھا کہ میرے ما سوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا ہو جائیں اور میں خصوصیت کے ساتھ محبت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کر کے ثوابِ جزیل حاصل کروں ۔ تب ہی تو انھوں نے عرض کی کہ میرے اختیار کی دوسری ازواج کو خبر نہ دینا، لیکن رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے دیگر ازواج کو بھی خبر دے دی، جیسا کہ حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم ازواج کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار دے دیا، یعنی چاہے میرے پاس رہو چاہے رخصت ہو جاؤ۔ پس ہم سب ازواج نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی کو اختیار کیا۔ (بخاري و مسلم، مشکاۃ باب الطلاق)[2] اگر ازواج کو حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت نہ ہوتی تو دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کو چھوڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تنگی اور صبر سے وہ زندگی بسر نہ کرتیں ۔
Flag Counter