Maktaba Wahhabi

357 - 668
نادان آدمی، بلکہ بدمعاش لوگ منہ سے بے ہودہ باتیں نکالتے ہوئے اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ ان کے منہ سے بکواس، بلکہ فحش کلامی جاری ہوتی ہے اور یہ بدترین پاپ اور گناہ ہے۔ دوسری قسم: کوئی دیوانہ آدمی یا مریض مرض کی شدت کی و جہ سے بے ساختہ و بلا ارادہ منہ سے بے ہودہ و غلط کلام نکالے تو یہ شرعاً و عقلاً عیب کی بات نہیں ۔ پنڈت جی نے حسبِ عادت غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے یہاں دو جھوٹ بولے ہیں : ایک یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہہ دیا، حالانکہ یہ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایک گروہ کا قول ہے، جس میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں ۔ دوسرا یہ کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہذیان کی نسبت کی ہے، حالانکہ یہ بالکل باطل ہے۔ نہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ، بلکہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے بھی عالی ذات پیغمبر کی طرف ہذیان بے ہودہ بات کی نسبت نہیں کی، بلکہ صحابہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہذیان سے منزہ و مبرہ بتلایا ہے۔ پنڈت جی کی پیش کردہ حدیث کے الفاظ حسبِ ذیل ہیں : قَالُوْا: أَھَجَرَ؟ اِسْتَفْہِمُوْہُ۔ (بخاري و مسلم، مشکاۃ باب وفات النبي) [1] ’’أَھَجَرَ‘‘ سے پہلے ہمزہ مفتوحہ استفہام کا ہے، اسے استفہام انکاری کہتے ہیں ۔ پس اس کے معنی یہ ہوئے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے فرمایا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بے ہودہ بات کرتے ہیں ؟ چلو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کر لو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر سے ہذیان ’’أَھَجَرَ‘‘ کی نفی کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے مبرہ و منزہ ثابت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ہذیان نہیں ہو سکتا، لیکن پنڈت جی کو ہذیان ہوا، جس کی و جہ سے ہذیان کی نفی کو اثبات سمجھ کر اپنی لا علمی کا ثبوت دیا۔ تعجب تو یہ ہے کہ تحریر کرتے وقت یہ نہیں سوچتے کہ یہ میری تحریر اگر ذی علم اور اربابِ فہم کی نظر سے گزرے گی تو وہ کیا رائے قائم کریں گے۔ پنڈت جی کے معنی دانا کے ہوتے ہیں ، کیا وہ نادانی کی طرف منسوب نہیں کریں گے۔ یقینا ہم پنڈت جی کو ان کے سوامی دیانند جی سرسوتی مہاراج کا کلام سناتے ہیں ، جو بدترین ہذیان ہے۔ ان کی سوانح عمری میں لکھا ہے کہ ان سے کسی شخص نے سوال کیا کہ وہ عورت جس کا پتی طوائف کنجری کے پاس جائے، اس کی عورت کیا کرے؟ انھوں نے کہا: اس کی عورت بھی ایک مضبوط سا آدمی رکھ لے۔ (صفحہ: ۳۵۵) سوامی جی پر غصے کی حالت ایسی طاری ہوئی جس کے غلبے کی وجہ سے ان کی زبانِ گرامی سے
Flag Counter