Maktaba Wahhabi

398 - 668
شریروں کا ایک فرقہ ہے جو دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مسیح علیہ السلام کے شاگرد ہیں ، حالانکہ عیسائی مذہب کا دارومدار ہی پولوس رسول پر ہے، پولوس جس نے تثلیث کا مسئلہ ایجاد کیا اور مسیح کی خدائی کا بھی یہی موجد ہے اور مسیح کا مصلوب ہونا اور کفارہ کا مسئلہ بھی اسی کی اختراع ہے۔ تو کیا پادری صاحب چلا کر یہ نہ کہیں گے کہ انجیل برناباس کو ہم نہیں مانتے، حالانکہ یہی انجیل صحیح ہے اور باقی سب غلط اور محرف ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کی تعلیم اور اس کی تبلیغ اس زور سے کی اور ہر قسم کے شرک کو جڑ سے اُکھاڑ دیا۔ بت، تصویر اور بلند قبروں کو گرانے کا حکم دیا کہ لوگ ان چیزوں کی پرستش سے محفوظ رہیں ۔ خاص کر مسیح پرستی اور صلیب پرستی کا ایسا ستیاناس کر دیا کہ تا حال عیسائی لوگ اس کو ثابت کرنے سے عاجز ہیں اور تا قیامت اسے ثابت نہیں کر سکیں گے۔ إن شاء اللّٰہ بہر کیف حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق شرک کا ظن کرنا سراسر باطل وکذب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر قسم کی مخلوق پرستی کو باطل کر کے توحید کی زبردست اشاعت کی۔ البتہ بائبل نے بعض انبیا علیہم السلام پر شرک کا بہتان لگایا۔ لکھا ہے کہ حضرت ہارون نے ایک سنہری بچھڑا ڈھال کر بنی اسرائیل سے اس کی پوجا کرائی اور اپنا معبود جانا۔ (خروج) اور سنو! حضرت سلیمان علیہ السلام پر خدا کا کلام اترنے کا ذکرہے۔ (سلاطین اول باب ۹ درس ۱۱) ذکر نازل ہونے کی وجہ سے سلیمان نبی اور رسول ثابت ہوئے۔[1]پھر خدا نے فرمایا کہ میں نے ایک عاقل اور سمجھ دار دل تجھ کو بخشا، ایسا کہ تیری مانند تجھ سے آگے نہ ہوا اور نہ تیرے بعد تجھ سا برپا ہو گا۔ (سلاطین اول باب ۳ درس ۱۲) اس سے ثابت ہوا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا دل مسیح کے دل سے بھی افضل اور عقل مند تھا۔ اتنی فضیلت اور خوبی کے باوجود لکھا ہے کہ جب سلیمان بوڑھا ہوا تو اس کی جوروؤں نے اس کے دل کو غیر معبودوں کی طرف مائل کیا اور اس کا دل خداوند اپنے خدا کی طرف کامل نہیں تھا، جیسا اس کے باپ داؤد کا تھا۔ (سلاطین اول باب ۱۱ درس ۴)
Flag Counter