Maktaba Wahhabi

408 - 668
تو تم بھی میرے پیچھے ہو لیے ہو، بارہ تختوں پر بیٹھ کر اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے۔ (متی باب ۱۹ درس ۲۸) یہ پیش گوئی بالکل جھوٹی نکلی۔ بارہ شاگرد کس طرح بارہ تختوں پر بیٹھ سکتے ہیں ، جب کہ ان بارہ میں سے ایک شاگرد یہود۱ ۱سکریوطی مرتد ہو گیا، جس نے تیس روپے رشوت لے کر مسیح کو پکڑا کر پھانسی دلوا دیا، جیسا کہ انجیل متی وغیرہ میں مذکور ہے۔ مرتد کافر کو تخت ملنا محال ہے۔ پس بارہ شاگردوں کے گیارہ رہ گئے۔[1] پادری صاحب نے دوسرا طعن یہ کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی بن جانے کا بڑا شوق تھا، جس کے مارے یہود کے فریب میں آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت بفضلہ تعالیٰ سورج کی طرح درخشاں اور جلوہ گر ہے۔ اگر کوئی اندھا دیکھ نہ سکے تو یہ اس کی نظر کا قصور ہے۔ پیشتر کے تمام انبیا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لانا لازم اور ضروری تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنی ان پر واجب تھی، جیسا کہ قرآن کریم میں ذکر ہے۔ بالخصوص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت کا اعلی مقصد یہی تھا کہ تورات کی تصدیق کریں اور سید المرسلین حضرت احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی بشارت دیں ۔ اگرچہ بائبل ہر قسم کی تحریف و تخریب کی میل سے آلودہ ہے۔ تاہم اس میں کئی ایک ایسی بشارتیں مذکور ہیں ، جو بجز ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی ایک پر صادق نہیں آ سکتیں ، اس مختصر رسالے میں ان کی گنجائش نہیں ہے۔ پادری صاحب کو کانوں کی کھڑکیاں کھول کر غور سے سننا چاہیے کہ مروجہ انجیل ثابت کرتی ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو خدا کہلانے کا بڑا شوق تھا۔ چنانچہ لکھا ہے کہ یہود نے مسیح کو کہا کہ تو آدمی ہو کر اپنے آپ کو خدا بناتا ہے؟ یسوع نے انہیں جواب دیا: کیا تمھاری شریعت میں یہ نہیں لکھا ہے کہ میں نے کہا: تم خدا ہو؟ جب کہ اس نے انھیں خدا کہا، جن کے پاس خدا کا کلام آیا اور کتاب مقدس کا باطل ہونا ممکن نہیں ۔ (یوحنا باب ۱۰ درس ۳۴۔ ۳۵)
Flag Counter