Maktaba Wahhabi

416 - 668
نہایت تیز ہوتی ہے۔ نبی کو خدا وہ چیزیں دکھا دیتا اور سنا بھی دیتا ہے جو دوسرے نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ سن سکتے ہیں ۔ مشکاۃ میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : میں وہ چیز دیکھ لیتا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے اور میں وہ آواز سن لیتا ہوں جو تمھیں شنوائی نہیں دیتی۔[1]یہ عالی شان معجزہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا خاصا ہے۔ اس کی نظیر انجیل میں بھی موجود ہے۔ اعمال باب ۲۲ کے شروع سے لے کر دس درس تک مطالعہ کریں ۔ جس میں ساؤل دعویٰ کرتا ہے کہ میں یہودی ہوں ۔ درس تین۔ کہ مسیحی فریق والوں کو یہاں تک ستایا کہ مروا بھی ڈالا۔ درس ۴۔ جب میں سفر کرتا کرتا دمشق کے قریب پہنچا تو ایسا ہوا کہ دوپہر کے وقت (قریب) یکایک ایک بڑا نور آسمان سے میرے گردا گرد آچمکا اور میں زمین پر گر پڑا اور یہ آواز سنی کہ اے ساؤل! اے ساؤل! تو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ اے خداوند! تو کون ہے؟ اس نے مجھ سے کہا کہ میں یسوع ناصری ہوں ۔ جسے تو ستاتا ہے اور میرے ساتھیوں نے نور تو دیکھا، لیکن جو مجھ سے بولتا تھا اس کی آواز نہ سنی۔ (درس ۶ تا درس ۱۰) جس طرح ساؤل کے ساتھیوں نے یسوع کے نور کو تو دیکھا، لیکن ساؤل کے ما سوا نے اس کی آواز نہ سنی۔ ٹھیک اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بازو کا کلام تو سنا، لیکن ساتھی نہ سن سکے۔ یہ لوگ اعتراض کرتے وقت اتنا نہیں سمجھتے کہ اس کی چوٹ ہمارے ہی سر پر عائد ہو گی۔ یہی واقعہ کتاب مذکور کے باب ۹ میں بھی ہے۔ اس میں یہ لکھا ہے کہ یہ آواز سنی کہ اے ساؤل! اے ساؤل! تو مجھے کیوں ستاتا ہے اور لوگ اس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے۔ کیوں کہ آواز تو سنتے تھے، مگر کسی کو دیکھتے نہ تھے۔ درس ۴ سے لے کر تا درس ۸۔ اس واقعے میں ہمرایوں کے آواز سننے کا ذکر ہے، مگر دیکھنے کا نہیں ۔ یہ پہلے واقعے کے ایسا مخالف ومتناقض ہے کہ یہ تطبیق کو قبول نہیں کر سکتا، کیونکہ پہلے واقعے میں ا ٓواز سننے کی نفی اور دیکھنے کا اثبات ہے۔ بر خلاف دوسرے واقعے کے کہ اس میں آواز سننے کا اثبات اور دیکھنے کی نفی ہے۔ فافہم
Flag Counter