Maktaba Wahhabi

435 - 668
6۔سیئات :جس دن ہم اکٹھا کر لائیں گے رحمان خدا کے پاس پرہیزگاروں کو مہمانی کے لیے اور ہانک لیے جائیں گے گناہ گار دوزخ کی طرف داخل ہونے کے لیے۔ (سورت مریم) (شیر، ص:۱۰) نجات :اس آیت نے توقطعی فیصلہ کر دیا کہ ایمانداروں کو الگ رکھ کر گناہ گاروں کو دوزخ میں داخل کیا جائے گا۔ ایسے مجرم جو پادری صاحب کی طرح خارج از اسلام اور کافر ہیں ۔ ناظرین! اگر اس لو تھری مرتد کو صاف اور سیدھی بات سمجھ نہ آئے تو اس کا کیا علاج؟ مشکاۃ باب الحوض میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : (( لَیَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ)) [1] یعنی قیامت کے دن حوض پر پانی پلاتے وقت ضرور کچھ اقوام مجھ پر حاضر ہوں گی۔ ناظرین! ہم کہاں تک ’’وارد‘‘ کے معنی کی مثالیں بیان کریں ، جس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ ’’وارد‘‘ کے معنی داخل ہونے کے ہی نہیں ہیں ، بلکہ اس کے علاوہ کسی چیز کے پاس پہنچ جانا اور کسی انسان کے پاس حاضر ہونا اور گزر جانے کے بھی ہیں ۔ پس آیت زیر بحث کے وہی معنی صحیح ہیں ، جن کو ہم نے قرآن شریف کے ترجمے سے نقل کیا ہے، یعنی سب بنی آدم دوزخ پر سے گزر جائیں گے اور پرہیز گاروں کو نجات ہو گی۔ قرآنی شواہد سے تو ہم فارغ ہوئے، اب ہم پادری صاحب کی احادیثِ منقولہ کا جواب شروع کرتے ہیں ۔ 7۔سیئات :صحیح مسلم جلد ۲ کتاب فضائل میں حضرت ام بشر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاء اللہ درخت والے صحابہ رضی اللہ عنہم سے، جنھوں نے درخت کے نیچے بیعت کی، کوئی شخص دوزخ میں داخل نہیں ہو گا۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: کیوں نہ داخل ہوں گے یا رسول اللہ؟ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو جھڑکا، پھر حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے آیت زیر بحث کو پیش کیا۔ ’’خدا فرماتا ہے کہ تم میں سے ہر ایک دوزخ میں داخل ہو گا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خدا اس کے آگے فرماتا ہے کہ ’’پھر ہم بچائیں گے پرہیز گاروں کو اور بد کرداروں کو گھٹنوں کے بل اس میں پڑے رہنے دیں گے۔‘‘ کہو جی اب بھی کچھ عذر باقی ہے؟ (شیر، ص:۱۵) نجات :ہمارا عذر ایسا زبردست ہے جس کے سامنے پادری صاحب کو سر بسجود ہو کر اپنی کم
Flag Counter