Maktaba Wahhabi

47 - 668
کسی کو حاصل نہیں ۔ خدا نے ان کو تمام مخلوقات سے چنا اور برگزیدہ کیا، کتاب اور معجزات سے ان کو ممتاز فرمایا، وہ خدا کی وحی کے حامل اور اس کے مخاطبہ و مکالمہ سے مشرف ہیں اور ان کا دل علومِ الٰہیہ کا مخزن ہے، ان کے افعال و اقوال خدا کی وحی سے صادر ہوتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باوجود بشری لوازمات ہونے کے کلیتاً گناہ سے منزہ و مبرا تھے۔ علاوہ ازیں کفار کی سخت تکالیف اور مصیبتوں کے مقابلے میں صبر اور تحمل سے کام لیتے رہے۔ اعدا کے شر اور مصائب نے ان کی استقامت میں ذرہ بھر بھی رخنہ اندازی نہیں کی۔ فرشتے میں لوازماتِ بشری یعنی کھانا، پینا، نکاح کرنا، بیمار ہونا، دشمن کی ایذا رسانی پر صبر کرنا، یہ امور ہرگز نہیں پائے جاتے ، پس ان کا گناہ سے الگ رہنا موجبِ تعجب نہیں ۔ سورۃ البینہ میں مومنوں کی صفت میں ﴿خَیْرُ الْبَرِیَّہ﴾ فرمایا گیا ہے، یعنی وہ خلقت سے بہتر ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس آیت سے دلیل پکڑی ہے کہ انسان مومن ملائکہ سے افضل ہیں ۔[1] (تفسیر اکلیل سیوطی) علاوہ ازیں شرح صحیح مسلم جلد دوم کتاب الفضائل میں امام نووی رحمہ اللہ نے اہلِ سنت کا مذہب بیان کیا ہے کہ انسانِ کامل فرشتے سے افضل ہے۔[2] ان دلائل سے اس امر کا ثبوت ملتا ہے کہ انبیا فرشتے سے افضل اور اعلیٰ ہیں ۔ وہ خدا تعالیٰ اور اس کی مخلوق کے درمیان تبلیغ کرنے کا عظیم الشان واسطہ ہیں ۔ ملائکہ سے خدا کی مخلوق میں کوئی چیز افضل نہیں ، پس جب انبیا کا ان سے بھی افضل ہونا ثابت ہو چکا تو ہمیں اس امر میں بھی غور کرنا چاہیے کہ انبیا میں سے کون افضل و اشرف ہے؟ یہ مسلمہ امر ہے کہ اپنے ہم جنسوں میں سے جس میں فضائلِ کاملہ اور نعوتِ فاضلہ بکثرت پائے جائیں ، وہ ان سب سے اعلیٰ و فائق تر سمجھا جاتا ہے۔ پس بموجب اس کے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں خصائصِ مفضّلہ و محاسنِ کاملہ اس کثرت سے پائے جاتے ہیں کہ کوئی دوسرا نبی ان میں شریک نہیں ۔ پس نتیجہ صاف ہے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقات کے سردار اور سب سے ارفع، اشرف اور بلند پایہ ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و رفعت کا اندازہ خدا ہی کو معلوم ہے۔
Flag Counter