Maktaba Wahhabi

474 - 668
سامریہ کی ہے، جو ان دونوں توراتوں سے مختلف ہے۔ اب ان دوستوں کو چاہیے کہ ان تینوں میں سے ایک کا انتخاب کر لیں اور باقی دو کو چھوڑ دیں ، کیونکہ فرقے بھی تین اور کتابیں بھی تین، یہ تحریف کی ایک کھلی ہوئی علامت نہیں ہے تو اور کیا ہے؟ لیکن یہ ان تینوں میں کسی ایک کو بھی یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ یہ کتاب صحیح ہے، کیونکہ کسی کتاب کے صحیح ہونے کے لیے دلائل کی ضرورت ہے۔ ان امور کی تحقیق کے لیے پادری فنڈر صاحب کی کتاب ’’میزان الحق‘‘ کے ہر چار ابواب کا بڑی گہری نظر سے مطالعہ کیا گیا، کیونکہ ان ابواب میں پادری صاحب نے بائبل کی حفاظت اور قرآن مجید کو تحریف شدہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان تمام ابواب کا جواب نہایت اختصار کے ساتھ دیں ۔ ان امور کا جواب دینا اس لیے ضروری ہے کہ اکثر مسیحی دوستوں کا ماخذ یہی کتاب ہے۔ مسیحی مبلغین اسی کتاب سے لے کر کتابیں شائع کرتے رہتے ہیں ، لہٰذا اس کا جواب دینا از حد ضروری تھا۔ پھر اس کے بعد جب ہم اہلِ اسلام کی طرف سے بائبل کی تحریف اور ان کی معتبر کتابوں میں تغیر و تبدل کو اُن کی معتبر تواریخ اور تفاسیر کی بنا پر ثابت کرتے ہیں تو ہمارے دوست پکار اُٹھتے ہیں اور صاف کہہ دیتے ہیں کہ ہم ان کو نہیں مانتے۔ ان تفسیروں کو آگ میں جلا دو اور ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر اہلِ اسلام میں جرات ہے تو بائبل کی ذات اور اندرونِ بائبل میں تحریف ثابت کریں ، کیوں کہ اگر خود بائبل شہادت دے کہ مجھ میں تغیر و تبدل اور تحریف ہو چکی ہے تو ہم کو اس کے تسلیم کرنے سے انکار نہیں ہو گا۔ لہٰذا ہم نے اس کتاب میں اس بات کا خاص اہتمام کیا ہے کہ جہاں تک ہو سکے، تحریفِ بائبل کو خود اس کی ذات ہی سے اور اندرونی شہادتوں سے ثابت کیا جائے، تاکہ ہمارے عیسائی دوستوں کو انکار کی گنجائش باقی نہ رہے۔ اسی لیے اس کتاب کا نام ’’برہان الحق‘‘ اور ’’تحریفِ بائبل‘‘ رکھا گیا ہے۔ بُرہان الحق اس لیے کہ قرآن مجید پر جس قدر اعتراضات کیے گئے ہیں ، دلائل کے ساتھ ان کی حقیقت واضح کی گئی ہے اور تحریفِ بائبل اس لیے کہ اس کتاب میں بائبل کی تحریف مختلف انداز میں ثابت کی گئی ہے۔ [1] احمد دین گکھڑوی ٭٭٭
Flag Counter