Maktaba Wahhabi

518 - 668
پھر فرمایا کہ جس کتاب کو حضرت موسیٰ لائے تھے، وہ نور اور لوگوں کے لیے ہدایت تھی۔ (الأنعام، رکوع ۱۱) [1] پھر فرمایا کہ ہم نے تورات کو نازل کیا اس حال میں کہ اس میں ہدایت اور نور تھا۔ (المائدۃ، ع۷) [2] ان آیات سے یہ بات تو بالکل نکھر کر سامنے آ گئی کہ یہ خوبیاں اور اوصاف، جن کا ذکر قرآن نے مختلف مقامات پر کیا ہے، یقینا اس تورات میں پائی جاتی تھیں جو حضرت موسیٰ کو خداوند کی طرف سے عطا ہوئی تھی۔ پھر حضرت موسیٰ کے بعد جب یہی کتاب باطل پرست حرص و ہوا کے بندوں کے ہاتھوں میں آئی تو ایسے دنیا دار اور لالچی پادریوں اور پوپوں نے اصل کتاب کاحلیہ بگاڑ کر رکھ دیا اور صحیح تورات کو تحریف و تخریب کی نجاست سے آلودہ کر دیا۔ جب انھوں نے بقول یر میاہ نبی کے کلام ہی کو بگاڑ ڈالا تو وہ نام جو قرآن نے اس کتاب کے رکھے تھے، خود بخود زائل ہو گئے۔ اب یوں کہا جائے گا کہ وہ کتاب جو حضرت موسیٰ کو دی گئی تھی، اس میں نور اور ہدایت تھی۔ اب چونکہ وہ اصل کتاب موجود ہی نہیں ، لہٰذا ان اوصاف کا اطلاق موجودہ بائبل پر ہر گز نہیں ہو سکتا۔ پھر اس کے بعد انجیل کے بھی بالکل وہی اوصاف بیان کیے گئے ہیں ، جس طرح تورات کے متعلق فرمایا، کہ ہم نے عیسٰی بن مریم کو انجیل دی، اس حال میں کہ اس میں ہدایت اور نور تھا اور وہ انجیل تصدیق کرتی ہے ان احکام کی جو اس سے پہلے تورات میں موجود تھے اور اس میں ہدایت اور نور ہے پرہیزگاروں کے لیے اور ساتھ ہی فرمایا کہ اہلِ انجیل کو اس چیز کے ساتھ حکم کرنا چاہیے جو اس خداوند نے نازل کیا۔ (سورۃ المائدۃ، رکوع ۷) [3] پھر فرمایا کہ بے شک وہ انجیل جو حضرت مسیح پر خدا کی طرف سے نازل کی گئی تھی، اس میں ہدایت اور نور بھی تھا اور تصدیق اور نصیحت جیسے اوصاف اس میں پائے جاتے تھے، لیکن محرفین کی تحریف کی رو سے موجودہ انجیل مندرجہ بالا اوصاف سے خالی ہو گئی۔ آیت کے آخری فقرے سے یہ بات بھی ثابت ہو گئی کہ بے شک اہلِ انجیل نے بھی انجیل کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کیا، بلکہ اس
Flag Counter