Maktaba Wahhabi

533 - 668
اور تثلیث کی تردید اور مسیح کی الوہیت سے انکار کیا گیا ہے اور حضرت مسیح کے سولی چڑھنے والے بناوٹی واقعہ کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ انجیل برناباس میں تو آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام صاف طور پر مذکور ہے۔ اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ جن باتوں کی قرآن تصدیق کرتا ہے، آپ انھیں صحیح تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں اور وہ نامعقول باتیں جن کی قرآن تصدیق نہیں کرتا، بلکہ مخالفت کرتا ہے، ان باتوں کو منوانے کے لیے آپ ہم پر کیوں اتنا زور دیتے ہیں ؟! حاصل کلام یہ کہ قرآن صرف ہر اس حصۂ کتاب کی تصدیق کرتا ہے، جو قرآن کی تعلیم کے مطابق ہے اور در حقیقت یہی حصہ تحریف سے محفوظ ہے۔ باقی وہ حصہ جو دینی اور اخلاقی معیار پر کہیں بھی پورا نہیں اترتا، قرآن مجید اس کی تکذیب کرتا ہے۔ پھر اس زیرِ بحث آیت میں ﴿مُھَیْمِناً﴾ کا لفظ بھی موجود ہے، جس کے معنی ہیں کہ قرآن اپنے سے پہلی کتابوں پر نگہبان ہے۔ ہمارے دوست کہتے ہیں کہ جب قرآن اپنے سے پہلی کتابوں پر نگہبان ہونے کا دعوی کرتا ہے تو پھر ان میں تحریف اور رد و بدل کیسے ہو سکتا ہے؟ تو ہم عرض کریں گے کہ تفسیر جامع البیان اور تفسیر ابن کثیر میں ’’مھیمن‘‘ کے معنی نگہبان اور امین اور گواہ اور حاکم کے لکھے ہوئے ہیں ۔ یعنی قرآن مجید پہلی کتابوں کے جس حصے کی تائید اور موافقت کرتا ہے، اس کے سچا ہونے پر نگہبان اور امانت کے ساتھ گواہی دیتا ہوا حکم کرتا ہے کہ یہ صحیح اور درست ہے اور اس طرح جس حصے کی قرآن تائید نہیں کرتا، بلکہ مخالفت کرتا ہے تو اس پر بھی نگہبان اور امانت کے ساتھ گواہی دیتا ہے کہ یہ حصہ من گھڑت اور خود ساختہ ہے، پس ’’مھیمن‘‘ کے معنی بھی مصدق کے ہم وزن ہیں ۔ اب ہم مختصر طور پر تورات کی تحریف کا بیان کریں گے، تا کہ قارئین کرام کو پتا چل جائے کہ خود بائبل کے ماننے والوں نے بائبل سے کیا سلوک کیا ہے؟
Flag Counter