Maktaba Wahhabi

546 - 668
صرف عرب ہے، جہاں حضرت اسماعیل علیہ السلام رہا کرتے تھے اور تمام عرب ان کی اولاد سے آباد ہوا، بالخصوص مکہ میں جو ہاشمی قبیلہ موجود تھا، جس سے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہوئے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حضرت اسماعیل کی اولاد سے برگزیدہ فرمایا۔ (مشکاۃ جلد ۲ باب فضائل النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم )[1] پھر مندرجہ بالا پیش گوئی میں دس ہزار قدوسیوں کا بھی ذکر موجود ہے، اور جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ معظمہ کو فتح کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم موجود تھے۔[2] (حدیث بخاري زاد المعاد جلد نمبر ۲ فصل في فتح الأعظم) پھر اس کے بعد آتشی شریعت، جس کا پیش گوئی میں ذکر ہے، وہ قرآن اور حدیث ہے جس کی پاکیزہ تعلیم سے تمام دنیا میں ایسی روشنی پھیلی اور ظہور میں آئی، جیسے آگ سے دور دراز تک روشنی ظاہر ہوتی ہے۔ پس اس پیش گوئی کے یہ معنی ہوئے کہ فاران میں جلوہ گر ہونے والے صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور دس ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم کو قدسی صرف اس لیے فرمایا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور تابعداری کرنے اور جان نثاری کرنے کی وجہ سے ان کے دل ایسے صاف اور پاکیزہ ہوئے کہ قدوسی کے لقب سے ملقب ٹھہرے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں بھی صاحبِ شریعت اور موسیٰ علیہ السلام سے لیکر حضرت مسیح علیہ السلام تک کوئی نبی صاحبِ شریعت نہیں ہوا، جیسا کہ بائبل کے مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے۔ پس اس پیش گوئی کا مصداق سوائے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور کوئی دوسرا نبی نہیں ہو سکتا۔ لیکن عیسائی دوستوں نے جب یہ خیال کیا کہ یہ پیش گوئی تولفظ بلفظ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر صادق آتی ہے تو اس میں اس قدر تحریف اور تبدیلیاں کر دیں کہ اس کی شکل ہی بگاڑ کر رکھ دی اور اب کوئی پڑھنے والا اس کے اصل مقصد تک نہیں پہنچ سکتا۔ جس بائبل میں صحابہ رضی اللہ عنہم کے متعلق دس ہزار کی تعداد بیان کی گئی ہے، وہ بھی بائبل سو سائٹی لاہور کی شائع شدہ ہے، لیکن یہ بائبل ۱۹۲۲ء کا ایڈیشن ہے۔[3] پھر ۱۹۴۷ء میں اسی بائبل سوسائٹی سے پھر شائع ہوتی ہے اور اسی پیش گوئی میں ’’دس ہزار کی جگہ لاکھوں قدوسیوں کے ساتھ آیا‘‘ لکھا ہوا ہے۔
Flag Counter