Maktaba Wahhabi

56 - 668
سکے۔ ’’لَمَا‘‘ میں لام توطیہ قسم کے لیے ہے اور ’’مَا‘‘ شرطیہ ہے یا موصولہ۔ ﴿لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنْصُرُنَّہٗ﴾ دونوں مستقبل کے صیغے، بانون تاکید ثقیلہ شرط اور قسم کے جواب میں واقع ہوئے۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہوا: ’’اے انسان یا اے نبی! اس وقت کو یاد کرو، جب کہ اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں سے عہد و اقرار لیا کہ جو کچھ میں تمھیں کتاب اور حکمت سے بذریعہ وحی عطا کروں ، پھرتمھارے پاس ایسا رسول آئے، جو ان سب کی تصدیق کرے جو تمہارے پاس ہے، یعنی کتاب، حکمت اور نبوت تو تمھیں ضرور اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی امداد بھی کرنی ہو گی۔‘‘ تفسیر فتح البیان و جامع البیان اور ابن کثیر میں اس آیت کی دو تفسیریں مذکور ہیں ۔[1] پہلی یہ کہ اللہ تعالیٰ نے تمام نبیوں سے ان کے زمانے میں عہد وپیمان لیا، مثلاً: ایک نبی سے یوں اقرار کرایا کہ اگر تیری زندگی میں کوئی ایسا رسول پیدا ہو جائے، جو تیری نبوت کی تصدیق کرے تو اس کی رسالت پر اعتقاد رکھنا اور اس کی امداد و اتباع کرنا تمھارا فرض ہے۔ یہ عہد و میثاق حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک ختم ہوا۔ اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہو جاتے تو ان کا فرض تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر اعتقاد رکھتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امداد و اتباع بھی کرتے، لیکن قربِ قیامت سے پہلے جب آپ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوں گے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کر کے اس میثاق کو پورا کر دیں گے۔ دوسری تفسیر باسناد صحیح حضرت علی رضی اللہ عنہ اور عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما اور طاؤس تابعی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر زمانے میں ہر نبی سے یہ میثاق اور اقرار لیا کہ اگر تیری زندگی میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ظہور ہو جائے تو ان کی نبوت پر اعتقاد رکھنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امداد و اتباع کرنا تیرا فرض ہے۔ اگرچہ یہ دونوں تفسیریں بہ خیال حافظ ابن کثیر باہم مخالف و متضاد نہیں ہیں اور آیت اپنی جامعیت کے اعتبار سے دونوں کو شامل ہے، مگر تاہم جامع البیان اور ابن کثیر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ اور عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر کو ترجیح دی گئی ہے، یعنی یہ بہ نسبت پہلی تفسیر کے زیادہ صحیح ہے کہ ہر نبی سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں میثاق لیا گیا، نیز ابن کثیر میں اس کی ترجیح کے متعلق چند احادیث بھی نقل کی گئی ہیں ، جن
Flag Counter