Maktaba Wahhabi

560 - 668
میں رکھ کر دیکھا جائے تو باقی بائبل کے ساتھ ان کی کوئی بات نہیں ملتی اور ان واقعات کا کوئی ذکر پروٹسٹنٹ بائبل میں موجود نہیں ہے، جو واقعات ان کتابوں میں بیان کیے گئے اور بعض جگہ تو اتنا اختلاف ہے جتنا کہ زمین اور آسمان کا۔ ہاں البتہ طرزِ تحریر اور فنِ کتابت آپس میں ملتا جلتا ہے اور اسی طرح طریقِ گفتگو میں بھی کچھ مشابہت موجود ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بڑی بات نہیں کہ ان کے علاوہ بھی اور کتابیں ایسی ہوں جن کو رومن کیتھولک کلیسا نے بھی ترک کر دیا ہو اور اسی طرح ان کا نام و نشان صفحہ ہستی سے مٹ گیا ہو،[1] جیسا کہ بعض کتابوں کی نشاندہی ہم پہلے کر چکے ہیں ، پھر اتنا بڑا اختلاف ہونے کے باوجود بھی ہمارے عیسائی دوست کہتے ہیں کہ ان کتابوں کے زائد یا کم ہو جانے سے مسیحی دین میں کوئی فرق نہیں آتا۔ چنانچہ صاحبِ میزان الحق نے بھی اس بات کو اپنی کتاب میں دہرایا ہے اور میزان الحق صفحہ ۱۴۵ پر لکھتے ہیں : ’’یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رومن کیتھولک کلیسا کی بائبل میں چند ایسی کتابیں موجود ہیں جو پروٹسٹنٹ کی بائبل سے مفقود ہیں ۔ اس کے جواب میں یہ جاننا چاہیے کہ عہدِ جدید تو تمام مسیحیوں کے پاس بالکل یکساں ہے، صرف عہدِ عتیق میں رومن کیتھولکوں نے بعض ایسی کتابیں شامل کر لی ہیں جن کو قدیم مسیحیوں نے قبول نہیں کیا اور جو یہودیوں کی کتبِ دین میں شامل نہ تھیں اور عبرانی زبان میں ان کا وجود نہیں ہے۔ ہم پروٹسٹنٹ مسیحی عہدِ عتیق کی عبرانی کتب جو جانتے ہیں جو خداوند مسیح اور اس کے رسولوں کی مقبول و مصدقہ ہیں اور انہیں کے وسیلے سے ہم تک پہنچی ہیں ، لیکن اگر رومن کیتھولک کلیسا کی زاید کتابیں بائبل میں شامل کر لی جائیں تو مسیحی دین کی کسی تعلیم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔‘‘ (میزان الحق حصہ اول باب ۴ صفحہ ۱۴۵)
Flag Counter