Maktaba Wahhabi

614 - 668
اسی طرح قبروں پر بنا کرنا مسجد بنانے کے برابر ہے، اگرچہ بنانے والے کی یہ نیت ہو کہ میں مسجد نہیں بناتا، جیسا کہ ملا جی نے عذر پیش کیا ہے۔ پس ثابت ہوا کہ جس کام میں مشرکوں کے ساتھ تشبیہ ہو اس کا ترک کرنا واجب ہے، جیسا کہ نماز کو قبر کی طرف پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، حالانکہ وہ اللہ کی عبادت ہے، تاہم اس سے منع فرمایا۔ ملا جی! میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ اگر کوئی شخص قبر کے نزدیک نماز پڑھے تو کیا آپ اس کو بموجب احادیثِ مذکورہ اور اپنے مذہب کے منع کر سکتے ہیں ؟ اگر کریں گے تو وہ بھی فوراً آپ کی طرح عذر کر سکتا ہے کہ میں خدا کی عبادت کر رہا ہوں ، قبر کی نہیں کرتا۔ اگر آپ احادیث کی بنا پر کہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا اور ائمہ کا اس کی حرمت پر اجتماع ہے تو وہ بھی فوراً آپ کو الزاماًکہہ سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو قبر پرعمارت تعمیر کرنے سے بھی منع کیا ہے اور یہی مذہب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اماموں کا بالاتفاق ہے تو آپ نے اس کے خلاف کیوں جائز رکھا ہے؟ اگر آپ یہ عذر کریں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر مسجد بنانے سے روکا، لہٰذا ہم وہ نہیں مانتے اور نہ ہماری نیت ہے تو وہ شخص بھی فوراً یہ کہہ کر آپ کا منہ بند کر سکتا ہے کہ اللہ نے قبر کی عبادت سے منع کیا اور شرک کہا اور میں قبر کی عبادت نہیں کرتا اور نہ میری یہ نیت ہے۔ ملا جی! بتایئے اس وقت آپ کیا جواب دیں گے؟ کیا آپ یہ کہہ دیں گے کہ نماز بھی قبروں کے نزدیک جائز ہے۔ اگر جائز کہیں تو کفر لازم آتا ہے، کیوں کہ جس امر میں شرک کا ارتکاب ہو، اس کا جائز کہنا بھی کفر ہے، خصوصاً حنفی مذہب کی مخالفت لازم آتی ہے اور اگر منع کریں تو قبروں کی عمارت کو بھی منع کرنا تسلیم کرنا پڑے گا۔ باقی رہا یہ کہ قبر پر نشان قائم رکھنا چاہیے، حدیث سے تو اتنا ہی ثابت ہوتا ہے کہ تیر یا بالشت کے برابر ہو۔ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر کے سرہانے بڑا بھاری پتھر رکھا اور فرمایا: (( أتعلم بھا قبرأخي)) [1] یعنی اس پتھر کے سبب میں اپنے بھائی کی قبر کوپہچان لوں گا۔ علاوہ ازیں کوئی نشان شریعت سے جائز نہیں ۔ اگر قبہ بنانا نشان بنانا ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر بجائے پتھر رکھنے کے قبہ بناتے، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے بھی کسی کی قبر پر قبے نہ بنائے تھے۔ ملا جی بھی اسے تسلیم کرتے ہیں ، چنانچہ اپنے رسالے میں لکھتے ہیں کہ اہلِ اسلام قبروں پر قبے نہ بنایا کرتے تھے۔ ملا جی! بتایئے کیاآج
Flag Counter