Maktaba Wahhabi

641 - 668
کرنے کے لیے مسیح علیہ السلام آئے گا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی پیدا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرتا، چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہے، لہٰذا پہلے نبی کو نازل کر کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرادی گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ختمِ نبوت کے یہ معنی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا، جونبوت کا دعویٰ کرے گا وہ کذاب ہوگا جیسے مسیلمہ کذاب، اسودعنسی وغیرہ ہیں ۔ نزولِ مسیح علیہ السلام کو ختم نبوت کے خلاف سمجھنا محض جہالت، نادانی اور صریح کفر ہے، ایسے شخص کو جو مسیح علیہ السلام کے نزول کا منکر ہے، اگر کہاجائے کہ ختمِ نبوت کی حدیثیں بھی قابلِ اعتبار نہیں ، جیسے تو نزولِ مسیح علیہ السلام کی تواتر احادیث کا انکار کرتا ہے تو تیرے پاس سوائے خاموشی کے اس کا کیا جواب ہے۔ پھر جو تو نماز پڑھتا ہے، نماز میں تکبیرِ تحریمہ، ثنا اور فاتحہ اور رکوع و سجود میں وظیفہ اور قومہ میں تسبیح و تمجید، تشہد اور درود و سلام وغیرہ بھی تو یہ حدیثی نماز ہے، جس کا تو پابند ہے۔ اگر کوئی تیری طرح انکار کرے، جیسے تو حیات و نزول مسیح علیہ السلام کا انکار کرتا ہے تو تیرے پاس سوائے خاموشی کے اس کا کیا جواب ہے؟ سوچ سمجھ کر بولنا۔ تمام منکرینِ حیاتِ مسیح علیہ السلام کو میرا چیلنج ہے کہ اگر وہ سچے ہیں تو اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے میدان میں آ جائیں ، تا کہ حق و باطل میں امتیاز ہو جائے۔ مجھے غالب امید ہے کہ ،إن شاء اﷲ، ان کو میدان میں آنے کی جراَت نہیں ہوگی۔ نہ خنجر اُٹھے گا نہ تلوار ان سے یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں إن ھذہ المسئلۃ قد ذکرنا بالتحقیق والنظر العمیق واللّٰہ یھدي إلیٰ سواء الطریق۔ ہفت روزہ ’’تنظیم اہل حدیث‘‘ لاہور (25 جولائی1969ء)
Flag Counter