Maktaba Wahhabi

644 - 668
آواز پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دیہات و مضافات وغیرہ میں جہاں لاؤڈ سپیکر نہیں ، ان کی نمازیں بھی اچھی طرح ہو جاتی ہیں ۔ نماز کے ہونے یا نہ ہونے میں لاؤڈ سپیکر کو کوئی دخل نہیں ۔ یاد رہے کہ لاؤڈ سپیکر کی کوئی شرعی حیثیت و اہمیت نہیں ، یہ محض آلہء صوت ہے۔ باقی رہا مکبر کا مسئلہ تو مکبر کو اس وقت کھڑا کیا جاتا ہے، جب نمازیوں کاہجوم زیادہ ہو اور پچھلی صفوں والوں کو امام کی آواز سنائی نہ دے۔ جب مسجد میں اتنے محدود آدمی ہوں کہ ان تک امام کی آواز بہ آسانی پہنچ جائے تو ایسی صورت میں مکبر کی ضرورت نہیں رہ جاتی۔ پس اس طرح جب پچھلی صفوں والوں تک لاؤڈ سپیکر کے ذریعے آواز پہنچ جائے تو پھر اس صورت میں مکبر کی ضرورت نہیں رہتی۔ رہی بات بلا ناغہ درس دینے کی تو اس بارے میں حدیث صحاح میں موجود ہے کہ ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، وہاں دو گروہ موجود تھے، ایک عابدین کا اور دوسراقرآن پڑھنے پڑھانے اور سیکھنے سکھانے والوں کا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ لوگ (عابدین سے) بہتر ہیں اور میں بھی معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں ۔[1] (یہ کہہ کر) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان (معلمین و متعلمین) میں بیٹھ گئے۔ اس سے ثابت ہوا کہ تعلیم و تبلیغ اور درس و تدریس سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سنتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہے، بلکہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( بَلِّغُوْا عَنِّيْ وَ لَوْ آیَۃً)) [2] ’’پہنچاؤ میری طرف سے اگرچہ ایک آیت ہو۔‘‘ یعنی میری حدیثیں لوگوں تک پہنچاؤ، اگرچہ وہ تھوڑی سی ہوں ۔ نیز ارشادِ باری تعالیٰ: ﴿یٰٓاَیُّھَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ﴾ [المائدۃ: ۶۷] ’’اے رسول! پہنچا دے جو کچھ تیری طرف تیرے رب کی طرف سے نازل کیا گیا۔‘‘
Flag Counter