Maktaba Wahhabi

68 - 668
دنیا میں بھیجنے کی علت غائی بیان کی گئی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت دینِ اسلام کو سب ادیان پر غالب کیا جائے۔ نیز اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام کے دنیا میں تشریف لانے سے پہلے تمام ادیان باطل تھے۔ تب ہی تو اس کو ان سب پر غالب کرنے کی ضرورت ہوئی، کیونکہ غالب اور مغلوب میں مخالفت ہوتی ہے نہ کہ موافقت۔ اگر ان میں سے کوئی دین سچائی پر ہوتا تو اسلام اس کی تائید و تصدیق کرتا اور یہ ظاہر ہے کہ غالب کو مغلوب پر فضیلت ہوتی ہے۔ پس اسلام کو خصوصیت کے ساتھ تمام ادیان پر فوقیت اور بلند پایہ حاصل ہوا اور جس رسول کو ایسا دین عطا کیا جائے، وہ یقینا تمام رسولوں سے افضل و اعلیٰ ہوتا ہے اور وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ۔ مشرکوں کو یہ دین اس لیے ناگوار گزرتا ہے کہ اس میں خصوصیت کے ساتھ اللہ کی توحید اور ہر قسم کی عبادت خاص اسی کے لیے کرنے پر نہایت معقول دلائل کے ساتھ زور دیا گیا ہے اور ہر قسم کا شرک خصوصاً پیغمبر پرستی، اولیا پرستی، قبر پرستی، بت پرستی اور آتش پرستی وغیرہ کو ایسے معقول اور قوی دلائل سے باطل ثابت کیا گیا ہے، بلکہ اسے جڑ سے اکھاڑ کر ایسا برباد کیا گیا ہے کہ مشرک لوگ اس کی مرمت کرنے سے تاحال عاجز ہیں ۔ مشرک کی عادت ہے کہ وہ توحید کا وعظ سن کر دل تنگ کر کے بھاگ جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اسلام کے غلبے کا ایک یہ بھی ثبوت ہے کہ یہ امن کا شہزادہ ہے۔ دنیا میں اس کے قوانین نافذ کرنے سے ہر قسم کا امن ہوتا ہے اور ہر شخص کی عزت قائم رہتی ہے۔ اس کے سوا دنیا میں ہر قسم کا ظلم اور بدمعاشی پھیل جاتی ہے اور بڑے بڑے خاندانوں کی عزتیں برباد ہو جاتی ہیں ۔ لہٰذا مخالفین کو بھی اس کے سوا چارہ نہیں ۔ خصوصاً عیسائی اور آریہ اس کی مخالفت میں بڑے سرگرم ہونے کے باوجود بھی اس کے محتاج ہیں ، جیسا کہ ان شاء اللہ ذکر کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں اس کو جسمانی غلبہ بھی کما حقہٗ حاصل ہوا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ مکہ معظمہ میں جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی تبلیغ شروع کی تو اہلِ مکہ بلکہ تمام عرب کے باشندے دشمن ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تھے، قتل کے منصوبے ہونے لگے اور طرح طرح کی تکالیف اور مصیبتیں اٹھائیں ، جیسا کہ کتب احادیث و سیر میں مذکور ہے۔ انجام کار مکہ چھوڑ کر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت
Flag Counter