Maktaba Wahhabi

112 - 692
﴿يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ﴾ ’’اے میرے پیارے بیٹے!نماز قائم کر،اچھائی کا حکم دے اور برائی سے روک اور تجھے جو تکلیف پہنچے،اس پر صبر کر،یقینا یہ پختہ باتوں میں سے ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر نفرین بھیجتے ہوئے ارشاد فرمایا:﴿لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ﴿٧٨﴾كَانُوا لَا يَتَنَاهَوْنَ عَن مُّنكَرٍ فَعَلُوهُ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَفْعَلُونَ﴾ ’’داود و عیسیٰ ابن مریم(علیہما السلام)کی زبان سے بنی اسرائیل کے کافروں پر لعنت کی گئی ہے،اس لیے کہ یہ نافرمانی کرتے اور حد سے بڑھتے تھے،جن برے کاموں میں مشغول ہوتے،ان سے ایک دوسرے کو منع نہیں کرتے تھے۔واقعی یہ لوگ برا کر رہے تھے۔‘‘[2] نیز اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ان لوگوں کا تذکرہ فرمایا جنھیں اللہ تعالیٰ نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکا فریضہ سرانجام دینے پر نجات عطا فرمائی اور ان لوگوں کا بھی جنھیں اللہ تعالیٰ نے یہ فریضہ ادا نہ کرنے پر ہلاک کیا۔ ارشادِ ربانی ہے:﴿أَنجَيْنَا الَّذِينَ يَنْهَوْنَ عَنِ السُّوءِ وَأَخَذْنَا الَّذِينَ ظَلَمُوا بِعَذَابٍ بَئِيسٍ بِمَا كَانُوا يَفْسُقُونَ﴾ ’’ہم نے انھیں نجات دی جو برائی سے روکتے تھے اور انھیں برے عذاب میں پکڑ لیا جنھوں نے ظلم کیا،اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔‘‘[3] 3: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے فرامین میں ہمیں یہی حکم دیا ہے۔آپ نے فرمایا: ’مَنْ رَّأٰی مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہِ،فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہِ،وَ ذٰلِکَ أَضْعَفُ الإِْیمَانِ‘ ’’جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے۔اگر طاقت نہیں ہے تو زبان سے(منع کرے)اور اگر اس کی بھی طاقت نہیں تو دل سے(برا جانے)اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔‘‘[4] مزید فرمایا:’لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَ لَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ،أَوْ لَیُوشِکَنَّ اللّٰہُ أَنْ یَّبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِّنْہُ،ثُمَّ تَدْعُونَہُ فَلَا یَسْتَجِیبُ لَکُمْ‘
Flag Counter