Maktaba Wahhabi

75 - 692
مخلوق میں قیامت تک کے لیے حجتِ ثابتہ ہے۔بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو معجزات عطا ہوئے ان میں سب سے بڑا اور واضح معجزہ قرآنِ مقدس ہی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’مَا مِنَ الْأَنْبِیَائِ نَبِيٌّ إِلَّا وَ قَدْ أُعْطِيَ مِنَ الْآیَاتِ مَا مِثْلُہُ آمَنَ عَلَیْہِ الْبَشَرُ،وَ إِنَّمَا کَانَ الَّذِي أُوتِیتُہُ وَحْیًا أَوْحَی اللّٰہُ إِلَيَّ فَأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَکْثَرَہُمْ تَابِعًا یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ‘ ’’ہر نبی کو ایسے معجزات عطا ہوئے کہ ان کی شان یہ تھی کہ اس کی مثل پر لوگ ایمان لے آئیں۔مجھے اللہ تعالیٰ نے وحی کی صورت میں نشانی عطا کی ہے،مجھے امید ہے کہ قیامت کے دن میرے تابع فرمان سب سے زیادہ ہوں گے۔‘‘[1] باب:10 یومِ آخرت پر ایمان ہر مسلمان یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ دنیا کی یہ زندگی بالآخر ختم ہو جائے گی اور ایک آخری دن ہے جس کے بعد کوئی دن نہیں ہوگا۔پھر دوسری زندگی شروع ہو جائے گی اور وہ آخرت کا گھر ہو گا۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ مخلوق کو پھر سے اٹھائے گا تاکہ ان کا محاسبہ کرے،اللہ تعالیٰ نیک لوگوں کو جنت میں ہمیشہ کی نعمتوں سے نوازے گا اور نافرمانوں کو جہنم میں ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ مگر اس سے پہلے قیامت کی نشانیاں ظاہر ہوں گی،مثلاً:مسیح دجال اور یاجوج ماجوج کا خروج،نزولِ عیسیٰ علیہ السلام،خروجِ دابہ اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا وغیرہ۔ پھر انسانوں کو بے ہوش اور فنا کرنے کے لیے صور پھونکا جائے گا،پھر دوبارہ زندہ کرکے اٹھانے اور جمع کرنے کے لیے صور پھونکا جائے گا۔ہر کوئی ربِ کائنات کے آگے کھڑا ہو گا اور اعمال نامے ہاتھوں میں پکڑا دیے جائیں گے۔کوئی دائیں ہاتھ سے پکڑنے والا ہوگا اور کوئی بائیں ہاتھ سے،ترازو لگے گی،حساب شروع ہو جائے گا،پل صراط نصب کردیا جائے گا اور بالآخر پھر سارا معاملہ جنتیوں کے جنت میں قیام پذیر ہونے اور جہنمیوں کے جہنم میں گرنے پر اختتام پذیر ہو گا۔ان باتوں کی تصدیق کے لیے درج ذیل دلائل ملاحظہ فرمایئے: کتاب وسنت سے دلائل: 1 :اللہ تعالیٰ نے قیامت کے بارے میں ہمیں خبر دی ہے۔ارشادِ باری ہے:
Flag Counter