Maktaba Wahhabi

608 - 692
نیز فرمایا:﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا﴾ ’’اور جو(شوہر)تم میں سے فوت ہو جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو وہ(بیویاں)چار ماہ دس دن انتظار کریں۔‘‘[1] ہاں،وہ مطلقہ جسے نکاح کے بعد اورجماع سے پہلے طلاق ہو گئی،اس پر عدت نہیں ہے اور اگر اس کے لیے مہر مقرر کیا گیا ہے تو اسے نصف مہر دیا جائے گا اوراگر مہر مقرر نہیں ہے تو اس کے لیے کسی کارآمد چیز کا تحفہ ہے،اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا﴾ ’’اے ایمان والو!جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر ہاتھ لگانے سے پہلے انھیں طلاق دے دو تو ان پر تمھارے لیے کوئی عدت نہیں ہے،جو تم شمار کرو،پس تم انھیں کچھ فائدہ(خرچہ)دے دو اور اچھے طریقے سے چھوڑ دو۔‘‘[2] ٭ عدت کی حکمت: 1: طلاق رجعی کی صورت میں خاوند کو اپنی مطلقہ کو واپس لانے کا موقع مل سکے گا۔ 2: نسب کو اختلاط سے محفوظ کرنے کے لیے،یعنی دوران عدت،رحم کے حمل سے صاف اور خالی ہونے کا علم ہوجائے گا۔٭ 3: وفات کی عدت کی صورت میں عورت اپنے خاوند کے ساتھ وفاداری کا اظہار کرے گی اور اس کے خاندان کے ساتھ مواسات و غمخواری میں شریک سمجھی جائے گی۔ ٭ عدت کی قسمیں: 1: وہ مطلقہ جسے حیض آتا ہے اس کی عدت تین حیض ہیں۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ﴾ ’’اور مطلقہ عورتیں تین ماہواری تک انتظار کریں۔‘‘[3] آزاد عورت(جو لونڈی نہیں)کو جب ایسے’’طہر‘‘ میں طلاق ہو جائے جس میں جماع نہ ہوا ہو تو اس کے بعد ’’حیض‘‘ پھر ’’طہر‘‘ پھر ’’حیض‘‘پھر’ ’طہر‘‘ ہونے کے بعد حیض آجائے تو حیض سے پاک ہونے پر وہ آزاد ہے اور اس کی عدت پوری ہو گئی۔اگر ہم مذکورہ آیت میں قروء کے لفظ سے ’’طہر‘‘(پاکیزگی کا وقت)مراد لیں،جیسا کہ جمہور کی رائے ہے تو ٭ اور اگر حمل ظاہر ہو گیا تو بچہ طلاق دینے والے کا شمار ہو گا۔اگر عدت گزارے بغیر یہ خاتون نئی شادی کر لیتی اور نئے خاوند سے مجامعت حاصل ہو جاتی تو پھر بچے کے متعلق یہ اشتباہ رہنا تھا کہ معلوم نہیں یہ پہلے خاوند کا ہے یا دوسرے خاوند کا۔لیکن عدت کی وجہ سے نسب خلط ملط ہونے سے بچ گیا۔(ع،ر)
Flag Counter