Maktaba Wahhabi

96 - 692
انسان اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے اپنے اچھے عمل اور پاکیزہ قول کو وسیلہ بناتے ہیں اور اسی طرح اللہ تعالیٰ کے اسمائے حسنیٰ،صفاتِ عالیہ،اس پر ایمان،اور اس سے محبت،اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت،نیکو کار اور عام مومنین سے محبت بھی اللہ کا قرب حاصل کرنے کے ذرائع ہیں۔ایسے ہی فرائض،مثلاً:نماز،زکاۃ،روزہ،حج اور نوافل کے ذریعے سے بھی اس کا تقرب حاصل ہوتا ہے۔اسی طرح ترکِ محرمات اور اجتنابِ منہیات بھی قربِ الٰہی کا باعث ہیں۔ کسی کے جاہ و مرتبے یا دوسرے بندوں کے نیک عمل کو اپنے سوال کا واسطہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ یہ انسان کی اپنی کمائی نہیں ہے کہ اللہ سے اس کا واسطہ دے کر سوال کرے یا اسے وسیلے کے طور پر پیش کر سکے۔بندوں کے لیے اللہ کی شریعت یہ ہے کہ بندے اپنے ایمان اور اعمال کا واسطہ دیں۔کسی دوسرے کے اعمال کو اس میں ذریعہ نہ بنائیں اس عقیدہ و نظریہ کی بنیاد نقلی و عقلی دلائل پر ہے۔ کتاب و سنت سے دلائل: 1: اللہ جل جلالہ نے ہمیں شرعی وسیلے کی خبر دی ہے۔ارشادِ باری ہے:﴿إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ﴾ ’’پاک کلمات اسی کی طرف جاتے ہیں اور نیک عمل بھی جسے وہ بلند کر دیتا ہے۔‘‘[1] ارشادِ الٰہی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا﴾ ’’اے(انبیاء و)رسل!پاک و حلال چیزیں کھاؤ اور اچھے عمل کرو۔‘‘[2] ارشادِ عالی ہے:﴿وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا ۖ إِنَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ﴾ ’’اور ہم نے اسے(لوط)اپنی رحمت میں داخل کر لیا ہے،یقینا وہ صالحین میں سے ہے۔‘‘[3] ارشادِ ربانی ہے:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ﴾ ’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف(جائز)وسیلہ تلاش کرو۔‘‘[4] ارشادِ گرامی ہے:﴿أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَىٰ رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ﴾
Flag Counter