Maktaba Wahhabi

539 - 692
اقرار کرتا ہے نہ انکار مگر ’’مدعی‘‘ کو کچھ دے کر دعویٰ ساقط کراتا ہے اور خصومت ختم کرتا ہے۔ ٭ صلح کے احکام: 1: صلح میں جو چیز دی جاتی ہے،اس کے احکام جواز اور عدم جواز میں ’’بیع‘‘کی طرح ہیں،اس میں اگر عیب ہے تو رد ہو سکتی ہے،بڑے غبن کی صورت میں(مدعی کو)اختیار حاصل ہے(کہ اسے قبول یا رد کرے)اور اگر غیر منقسم حصہ ہے تو مدعیٰ علیہ کے دوسرے ’’شرکاء‘‘ شفعہ کر سکیں گے،مثلاً:ایک شخص نے دوسرے پر مکان کا دعویٰ کیا،وہ اسے کپڑا دے کر صلح کر لیتا ہے اور شرط لگاتا ہے کہ وہ کپڑا فلاں شخص کو نہ دینا تو یہ صلح صحیح نہیں ہے،اس لیے کہ ’’بیع‘‘ میں اگر ایسی شرط ہو جائے تو بیع درست نہیں رہتی۔اسی طرح ایک شخص نقد دیناروں کا دعویٰ کرتا ہے لیکن دوسرا اسے ادھار دراہم پر صلح کے لیے کہتا ہے تو ’’صلح ‘‘صحیح نہیں ہے،اس لیے کہ کرنسی کی ’بیع’’میں مجلس میں قبضہ ضروری ہے۔اسی طرح ایک شخص دوسرے پر باغ کا دعویٰ کرتا ہے اور وہ اس سے نصف مکان پر صلح کرتا ہے تو مکان کے شریک کے لیے حق شفعہ ہو گا اور اگر جانور دے کر صلح کرتا ہے اور وہ جانور عیب دار ثابت ہوا تو رد و قبول کا اختیار دوسرے فریق کو حاصل ہے اور اسی طرح دعویٰ کے برعکس کسی جنس پر،صلح کی جملہ صورتوں،میں ’’بیع‘‘کے احکام نافذ ہوں گے۔ 2: اگر ایک فریق(مدعی)جانتا ہے کہ وہ جھوٹا ہے تو اس کے حق میں ’’صلح‘‘باطل ہے اور جو کچھ ’’صلح‘‘کے طور پر لے رہا ہے،اس کے لیے حرام ہے۔ 3: ایک شخص دوسرے کے لیے حق کا اعتراف کرتا ہے مگر کہتا ہے کہ میں کچھ لے کر ہی اس کی ادائیگی کروں گا تو یہ اس کے لیے حلال نہیں ہے،مثلاً:اقرار کرتا ہے کہ میں نے فلاں کے ایک ہزار دینار دینے ہیں مگر اس کی ادائیگی تب ہو گی جب اس میں سے نصف یا کم و بیش چھوڑ دے۔ہاں،اگر وہ چھوڑنے کی شرط نہیں لگاتا اور مدعی اپنے طور پر نیکی کرتے ہوئے یا کسی کی سفارش کی وجہ سے کچھ چھوڑ دیتا ہے تو اقرار کرنے والا اسے لے سکتا ہے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جابر رضی اللہ عنہ کے قرض خواہوں سے بات کی تھی کہ وہ قرض میں سے کچھ حصہ چھوڑ دیں۔[1] اسی طرح ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے قرض کا مطالبہ کیا اور اس نزاع میں ان کی آوازیں اونچی ہو گئیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا تو باہر تشریف لائے اور کعب رضی اللہ عنہ کو آواز دے کر اشارہ فرمایا کہ آدھا قرض معاف کر دے،انھوں نے آپ کے فرمان کی تعمیل کی تو نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’اٹھو!بقیہ کی ادائیگی کردو۔‘‘[2] 4: اگر ایک شخص شریکِ دیوار کو کچھ دے کرروشن دان یا دروازہ لگانے کے لیے صلح کرتا ہے تو صلح درست ہے،اس
Flag Counter