Maktaba Wahhabi

170 - 692
’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ‘ ’’تم پر سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو۔‘‘[1] اور جوابی الفاظ یہ ہیں: ’وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرْکَاتُہُ‘ ’’اور تم پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت و برکات ہوں۔‘‘ [2] یہ درج ذیل ارشادِ باری کی بنا پر ہے:﴿وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا﴾’’اور جب تمھیں سلام کہا جائے تو اس سے بہتر جواب دو یا اسی کو لوٹاؤ۔‘‘[3] اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’یُسَلِّمُ الرَّاکِبُ عَلَی الْمَاشِي،وَالْمَاشِي عَلَی الْقَاعِدِ،وَالْقَلِیلُ عَلَی الْکَثِیرِ‘ ’’سوار پیدل چلنے والے کو سلام کہے،چلنے والا بیٹھنے والے کو اور کم تعداد والے بڑی جماعت کو سلام کہیں۔‘‘ [4] ایک سوال کے جواب میں آپ نے ارشاد فرمایا:’وَ تَقْرَأُ السَّلَامَ عَلٰی مَنْ عَرَفْتَ وَ مَنْ لَّمْ تَعْرِفْ‘ ’’تو پہچاننے والے اور نہ پہچاننے والے سب کو سلام کہے۔‘‘ [5] نیز فرمایا:’مَا مِنْ مُّسْلِمَیْنِ یَلْتَقِیَانِ فَیَتَصَافَحَانِ إِلَّا غُفِرَ لَہُمَا قَبْلَ أَنْ یَّتَفَرَّقَا‘ ’’جو بھی دو مسلمان ملتے ہیں اور باہم مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے انھیں معاف کر دیاجاتا ہے۔‘‘[6] مزید فرمایا:’مَنْ بَدَأَ بِالْکَلَامِ قَبْلَ السَّلَامِ فَلَا تُجِیبُوہُ حَتّٰی یَبْدَأَ بِالسَّلَامِ‘ ’’جو شخص سلام سے پہلے گفتگو شروع کر دے،اسے جواب نہ دو جب تک وہ سلام نہ کرے۔‘‘ [7] 2: ایک دوسرے کے حقوق و آداب میں یہ بھی ہے کہ چھینک مارنے والا’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ‘ ’’سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں ‘‘ کہے تو دوسر’یَرْحَمُکَ اللّٰہُ‘ ’’اللہ تجھ پر رحم کرے‘‘ کہہ کر اسے جواب دے اور چھینک مارنے والا کہے:’یَغْفِرُ اللّٰہُ لِي وَلَکَ‘ ’’اللہ مجھے اور تجھے معاف کرے‘‘ یا ’یَہْدِیکُمُ اللّٰہُ وَ یُصْلِحُ بَالِکُمْ‘’’اللہ تمھیں ہدایت دے اور تمھارے حالات سنوارے۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا عَطَسَ أَحَدُکُمْ فَلْیَقُلْ:اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ،وَلْیَقُلْ لَّہُ أَخُوہُ أَوْ صَاحِبُہٗ:یَرْحَمُکَ اللّٰہُ،فَإِذَا قَالَ لَہُ:
Flag Counter