Maktaba Wahhabi

199 - 692
1: کسی مجلس میں بیٹھنے سے پہلے اہلِ مجلس کو سلام کہتا ہے،پھر اسے مجلس میں جہاں جگہ ملے بیٹھ جاتا ہے،کسی کو اس کی نشست سے اٹھاتا ہے نہ ہی اکٹھے بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے درمیان بلااجازت بیٹھتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:((لَا یُقِیمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَّقْعَدِہِ ثُمَّ یَجْلِسُ فِیہِ،وَلٰکِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا)) ’’تم میں سے کوئی شخص دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے کہ پھر وہاں خود بیٹھے،البتہ مجلس میں فراخی اوروسعت پیدا کرو۔‘‘[1] ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اگر کوئی جگہ دینے کے لیے اٹھتا تو وہ اس جگہ پر نہیں بیٹھتے تھے۔[2] جابر بن سمر ہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو جہاں مجلس پہنچی(ختم)ہوتی،وہیں بیٹھ جاتے۔ آپ کا ارشاد ہے:’لَا یَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ یُّفَرِّقَ بَیْنَ اثْنَیْنِ إِلَّا بِإِذْنِھِمَا‘ ’’کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ بلااجازت دو آدمیوں کے درمیان(بیٹھ کر)تفریق کرے۔‘‘ [3] 2: اگر ایک آدمی کسی جگہ سے اٹھ کر چلا جاتا اور پھر واپس آ جاتا ہے تو وہی اس جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’إِذَا قَامَ أَحَدُکُمْ مِّنْ مَّجْلِسِہِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَیْہِ فَھُوَا أَحَقُّ بِہِ‘ ’’تم میں سے کوئی اگر مجلس سے اٹھ کر چلا جائے اور پھر واپس آئے تو وہی اس جگہ کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‘‘[4] 3: حلقہ ٔ مجلس کے درمیان میں نہ بیٹھے،حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ’أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَعَنَ مَنْ جَلَسَ وَسْطَ الْحَلْقَۃِ‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت کی ہے جو حلقۂ مجلس کے درمیان بیٹھتا ہے۔‘‘ [5] 4: مجلس میں وقار وسکینت کی حالت میں بیٹھنا چاہیے۔اس دور ان انگلیوں میں انگلیاں ڈالنا،داڑھی یا انگوٹھی کے ساتھ کھیلتے رہنا،دانتوں کا خلال کرنا،ناک میں انگلی ڈالنا،زیادہ تھوکنا،بکثرت کھنکھارنا،بکثرت چھینک یا جمائی لیتے رہنا معیوب اور برا ہے،لہٰذا ان امور سے احتراز کرے۔مجلس میں پرسکون بیٹھے،کم از کم حرکت کرے،گفتگو میں توازن اور
Flag Counter