Maktaba Wahhabi

214 - 692
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمرکو ان الفاظ کے ساتھ رخصت فرمایا:’أَسْتَوْدِعُ اللّٰہَ دِینَکَ وَأَمَانَتَکَ وَخَوَاتِیمَ عَمَلِکَ‘ ’’میں تیرا دین،امانت اور خاتمۂ عمل اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔‘‘ [1] 4: سفر ایسے تین یا چار ساتھیوں کے ساتھ اختیار کرے،جن کے بارے میں اسے یقین ہو کہ یہ سفر میں ٹھیک رہیں گے۔کیونکہ سفر انسان کے جانچنے کا ایک ذریعہ ہے،جس میں لوگوں کے اخلاق و کردار نمایاں ہوتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’اَلرَّاکِبُ شَیْطَانٌ وَّالرَّاکِبَانِ شَیْطَانَانِ وَالثَّلَاثَۃُ رَکْبٌ‘ ’’اکیلا سوار شیطان ہے،دو بھی شیطان ہیں اور تین قافلہ ہے۔‘‘[2] نیز فرمایا:’لَوْیَعْلَمُ النَّاسُ مَافِي الْوَحْدَۃِ مَا أَعْلَمُ،مَا سَارَ رَاکِبٌ بِلَیْلٍ وَّحْدَہُ‘ ’’اگر لوگ اکیلے سفر کرنے کی وہ خرابیاں جان لیں جو مجھے معلوم ہیں تو کوئی بھی رات کو اکیلا سفر نہ کرے۔‘‘[3] 5: مسلمان مسافروں کا قافلہ اپنے میں سے ایک کو امیر چن لے جو سب کے مشورے سے ان کی قیادت کے فرائض سرانجام دے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:’إِذَا خَرَجَ ثَلَاثَۃٌ فِي سَفَرٍ فَلْیُأَمِّرُوا أَحَدَھُمْ‘ ’’جب تین اشخاص سفر کے لیے نکلیں تو اپنے میں سے ایک کو(اپنا)امیر بنا لیں۔‘‘[4] 6: سفر شروع کرنے سے پہلے استخارہ کی دعا پڑھے،اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ترغیب دی ہے اور قرآنی سورت کی طرح آپ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ دعا سکھاتے تھے اور جملہ معاملاتِ زندگی میں اس پر عمل فرماتے تھے۔[5] 7: گھر سے نکلتے وقت یہ دعائیں پڑھے:’بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ‘ ’’اللہ کے نام سے سفر شروع کرتا ہوں،اسی پر میں نے توکل کیا ہے اور اسی کے ساتھ کسی کو برے کام سے بچنے
Flag Counter