Maktaba Wahhabi

232 - 692
﴿وَسَارِعُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ﴿١٣٣﴾الَّذِينَ يُنفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ۗ وَاللّٰهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ﴾’’اور اپنے رب کی مغفرت اور بہشت،جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین جتنی ہے،کی طرف تیزی سے چلو،یہ پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے،جو خوشی اور تنگی میں خرچ کرتے ہیں اور غصے کو روکتے اور لوگوں کو معاف کرتے ہیں۔اور اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘[1] اللہ تعالیٰ نے انھی اخلاق فاضلہ کی تکمیل کے لیے اپنا رسول مبعوث فرمایا۔جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’إِنَّمَا بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَکَارِمَ الْأَخْلَاقِ‘ ’’میں اخلاق کریمہ کی تکمیل کے لیے مبعوث ہوا ہوں۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشادات عالیہ میں محاسن اخلاق کی فضیلت واہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’مَا مِنْ شَيْئٍ أَثْقَلُ فِي الْمِیزَانِ مِنْ حُسْنِ الْخُلُقِ‘’’میزان میں اچھے اخلاق سے زیادہ کوئی چیز بھاری نہیں ہے۔‘‘[3] اور فرمایا:’اَلْبِرُّ حُسْنُ الْخُلُقِ‘ ’’نیکی اچھے اخلاق(کا نام)ہے۔‘‘[4] مزید فرمایا:’أَکْمَلُ الْمُؤْمِنِینَ إِیمَانًا أَحْسَنُھُمْ خُلُقًا‘ ’’مومنوں میں،کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہیں۔‘‘[5] نیز فرمایا:’إِنَّ مِنْ أَحَبِّکُمْ إِلَيَّ أَحْسَنَکُمْ أَخْلَاقًا‘ ’’بے شک تم میں سے وہ لوگ مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں جو اخلاق میں سب سے اچھے ہیں۔‘‘[6] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ سب سے زیادہ کون سا عمل بہشت میں جانے کا سبب بنے گا؟ تو آپ نے فرمایا: ’تَقْوَی اللّٰہِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ‘ ’’اللہ کا ڈر اور اچھی عادت۔‘‘[7] ارشاد نبوی ہے:
Flag Counter