Maktaba Wahhabi

307 - 692
ہاں اگر ایام عادت میں ایسا رنگ دیکھے تو وہ حیض ہی شمار ہو گا۔تب وہ غسل کر کے نماز روزہ شروع نہیں کر سکتی۔٭ ’’مستحاضہ‘‘ وہ عورت ہے جس کا خون مسلسل جاری رہے،اگر اس سے پہلے اس کی کوئی ’’عادت معروفہ‘‘ ہو تو اس کے مطابق ہی حیض اور طہر کے دن شمار کر لے،یعنی جتنے دن پہلے اسے حیض آتا تھا،وہ دن حیض میں شمار کرے اور باقی ’’طہر‘‘ کے دن شمار ہوں گے۔ان دنوں میں غسل کے بعد نماز،روزہ اور وطی سب جائز ہیں اور اگر پہلے سے کوئی ’’عادت معروفہ‘‘ اسے حاصل نہیں ہے یا عادت تھی مگر اسے اس کا نسیان ہو گیا ہے تو پھر غور کرے،اگر حیض کے خون کی تمیز سیاہ یا سرخ رنگ کے ذریعہ ہو سکتی ہے تو اس کے مطابق عمل کرے،اگر رنگ سے بھی امتیاز کرنا اس کے لیے ممکن نہیں ہے تو پھر ہر ماہ چھ یا سات دن حیض کے شمار کرے اور باقی ایام ’’استحاضہ‘‘ کے قرار دے،جن میں نماز اور روزہ کی ادائیگی کرے گی۔ ’’استحاضہ‘‘ کے دنوں میں عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے،پٹی باندھے اور نماز پڑھے،چاہے خون کثرت سے ہی جاری ہو۔درج ذیل احادیث مستحاضہ عورت کے مذکورہ بالا احکام کی دلیل ہیں: 1: ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عورت کے بارے میں پوچھا جسے بہت خون آرہا تھا تو آپ نے فرمایا:((لِتَنْظُرْ عِدَّۃَ اللَّیَالِي وَالْأَیَّامِ الَّتِي کَانَتْ تَحِیضُھُنَّ مِنَ الشَّھْرِ قَبْلَ أَنْ یُّصِیبَھَا الَّذِي أَصَابَھَا،فَلْتَتْرُکِ الصَّلَاۃَ قَدْرَ ذٰلِکَ مِنَ الشَّھْرِ،فَإِذَا خَلَّفَتْ ذٰلِکَ فَلْتَغْتَسِلْ ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ)) ’’استحاضہ کے آنے سے قبل مہینے میں جتنے دن اور راتیں وہ حیض میں گزارتی تھی،اس کے برابر انتظار کرے اور نماز ترک کردے،جب وہ دن گزر جائیں تو نہائے اور کپڑے کی لنگوٹ باندھے اور نماز پڑھے۔‘‘[1] یہ حدیث،عادت والی مستحاضہ کے لیے دلیل ہے۔ 2: فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا استحاضہ کی بیماری میں مبتلا تھیں،انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا کَانَ دَمُ الْحَیْضِ فَإِنَّہُ دَمٌ أَسْوَدُ یُعْرَفُ،فَإِذَا کَانَ ذٰلِکِ فَأَمْسِکِي عَنِ الصَّلَاۃِ،فَإِذَا کَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي،فَإِنَّمَا ھُوَ عِرْقٌ)) ’’اگر حیض کا خون ہو وہ تو سیاہ ہوتا ہے اور پہچانا جاتا ہے،اگر یہی ہے تو نماز سے رک جا اور اگر کوئی اور رنگ ٭ بعض علماء کی رائے یہ ہے کہ ایام عادت کے بعد خون جاری رہنے کی صورت میں تین دن تک دیکھے،پھر نہا کر نماز پڑھے۔اس صورت میں اگر خون پندرہ دن سے تجاوز کر گیا تو یہ ’’مستحاضہ‘‘ کے حکم میں ہو گی۔اور بعض علماء کہتے ہیں کہ ’’ایام عادت‘‘ کے بعد اگر خون جاری رہے تو نماز ترک نہ کرے۔ہاں اگر دو یا تین بار ایسا ہو گیا تو پھر گویا وہی عادت قرار پائے گی۔ظاہراً یہی رائے قوی ہے۔(مؤلف)
Flag Counter