Maktaba Wahhabi

37 - 692
﴿رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴿٢٣﴾ ’’اے ہمارے پالنے والے!ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تونے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ کیا تو یقینا ہم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘[1] حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے فریاد کی: ﴿رَّبِّ إِنَّهُمْ عَصَوْنِي وَاتَّبَعُوا مَن لَّمْ يَزِدْهُ مَالُهُ وَوَلَدُهُ إِلَّا خَسَارًا﴿٢١﴾ ’’اے میرے رب!بے شک انھوں نے میری نافرمانی کی ہے اور ان(بڑوں اور مال داروں)کی پیروی کی ہے جنھیں ان کے مال واولاد نے نقصان ہی پہنچایا ہے۔‘‘[2] حضرت نوح علیہ السلام کی ایک اور دعا میں ہے:﴿رَبِّ إِنَّ قَوْمِي كَذَّبُونِ﴿١١٧﴾فَافْتَحْ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ فَتْحًا وَنَجِّنِي وَمَن مَّعِيَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴿١١٨﴾ ’’اے میرے رب!بے شک میری قوم نے میری تکذیب کر دی ہے،پس میرے اور ان کے درمیان فیصلہ کر دے،اور مجھے اور میرے مومن ساتھیوں کو نجات دے۔‘‘[3] حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حرمِ مکہ مکرمہ میں،اپنے اوراپنی اولاد کے لیے ان الفاظ میں دعا کی:﴿رَبِّ اجْعَلْ هَـٰذَا الْبَلَدَ آمِنًا وَاجْنُبْنِي وَبَنِيَّ أَن نَّعْبُدَ الْأَصْنَامَ﴿٣٥﴾ ’’اے میرے پالنے والے!اس شہر کو امن والا بنا اور مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی عبادت سے بچا۔‘‘[4] حضرت یوسف علیہ السلام نے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی ثنا کرتے ہوئے اپنی دعا میں فرمایا:﴿رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ﴿١٠١﴾ ’’اے میرے پالنہار!یقینا تو نے مجھے سلطنت عطا کی اور مجھے خوابوں کی تعبیر سکھائی۔آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے!دنیا وآخرت میں تو ہی میرا کار ساز ہے۔مجھے اسلام پر موت دے اور صالحین میں شامل فرما۔‘‘[5] حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنی ایک دعا میں اللہ کی ربوبیت کا یوں اظہار کیا:﴿رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي﴿٢٥﴾وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي﴿٢٦﴾وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي﴿٢٧﴾يَفْقَهُوا قَوْلِي﴿٢٨﴾وَاجْعَل لِّي وَزِيرًا مِّنْ أَهْلِي﴿٢٩﴾ ’’اے میرے پالنے والے!میرا سینہ کھول دے اور میرے معاملات میں آسانی پیدا فرما اور میری زبان کی گرہ کھول دے،(تاکہ)یہ(لوگ)میری بات سمجھ لیں اور میرے اہل میں سے ایک میرا وزیر مقرر کر دے۔‘‘[6]
Flag Counter